17.عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللهِ صلى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ أَكْثَرُ خُطْبَتِهِ حَدِيثًا حَدَّثَنَاهُ عَنْ الدَّجَّالِ وَحَذَّرَنَاهُ فَكَانَ مِنْ قَوْلِهِ أَنْ قَالَ:’’ إِنَّهُ لَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ مُنْذُ ذَرَأَ اللهُ ذُرِّيَّةَ آدَمَ أَعْظَمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ وَإِنَّ اللهَ لَمْ يَبْعَثْ نَبِيًّا إِلَّا حَذَّرَ أُمَّتَهُ الدَّجَّالَ وَأَنَا آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ وَأَنْتُمْ آخِرُ الْأُمَمِ وَهُوَ خَارِجٌ فِيكُمْ لَا مَحَالَةَ ‘‘[1] ترجمہ: سیدنا ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،فرماتے ہیں کہ :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبے میں زیادہ تردجال کے بارے میں گفتگو فرمائی ، اور ہمیں اس سے ڈرایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خطبے میں یہ بھی فرمایا :‘‘ اللہ تعالی نے جب سے آدم علیہ السلام کی اولاد کو پیدافرمایا ہے،زمین میں دجال سے بڑا فتنہ ظاہر نہیں ہوا۔ اللہ تعالی نے جس نبی کو بھی مبعوث فرمایا، اس نے اپنی امت کو دجال سے ضرور ڈرایا ہے ۔ میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو ، وہ یقیناً تمہارے اندر ہی ظاہر ہوگا۔‘‘ 18.عَنْ عَلِيٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صلى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:’’ لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدَّهْرِ إِلَّا يَوْمٌ، لَبَعَثَ اللهُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ بَيْتِي، يَمْلَؤُهَا عَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا‘‘[2] ترجمہ: سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان فرماتےہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :” اگر اس زمانے سے ایک دن بھی باقی ہوا تو اللہ تعالیٰ میرے اہل بیت سے ایک آدمی کو اٹھائے گا جو اسے عدل سے بھر دے گا جیسے کہ ظلم سے بھری ہو گی ۔‘‘ امام مہدی رضی اللہ عنہ کا ظہور بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ختم نبوت کی دلیل ہے، کیونکہ امام مہدی رضی اللہ عنہ کا ظہور آخری زمانہ میں ہوگا اور امام مہدی رضی اللہ عنہ امت محمدیہ سے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسل مبارک سے ہیں ۔ |