هَلَّا وُضِعَتْ هَذِهِ اللَّبِنَةُ قَالَ فَأَنَا اللَّبِنَةُ وَأَنَا خَاتِمُ النَّبِيِّينَ‘‘[1] ترجمہ: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : ’’میری اور مجھ سے پہلے کے تمام انبیاءکی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے ایک گھر بنایا اور اس کو بڑا حسین اور خوبصورت بنایا لیکن ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ خالی رہ گئی ۔ اب تمام لوگ آتے ہیں اور اس مکان کو چاروں طرف سے گھوم کر دیکھتے ہیں اور اس کی خوبصورتی پر حیران ہوتے ہیں لیکن یہ بھی کہتے جاتے ہیں کہ یہاں پر ایک اینٹ کیوں نہ رکھی گئی ؟ تو میں ہی وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں ۔‘‘ 15.’’عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللّٰه عنہما ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ:مَثَلُكُمْ وَمَثَلُ أَهْلِ الكِتَابَيْنِ، كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَأْجَرَ أُجَرَاءَ، فَقَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ غُدْوَةَ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ؟ فَعَمِلَتِ اليَهُودُ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى صَلاَةِ العَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ؟ فَعَمِلَتِ النَّصَارَى، ثُمَّ قَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنَ العَصْرِ إِلَى أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ عَلَى قِيرَاطَيْنِ؟ فَأَنْتُمْ هُمْ"، فَغَضِبَتِ اليَهُودُ، وَالنَّصَارَى، فَقَالُوا: مَا لَنَا أَكْثَرَ عَمَلًا، وَأَقَلَّ عَطَاءً؟ قَالَ: ’’هَلْ نَقَصْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ؟‘‘ قَالُوا: لاَ، قَالَ:’’فَذَلِكَ، فَضْلِي أوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ‘‘[2] ترجمہ: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تمہاری اور یہود و نصاریٰ کی مثال ایسی ہے کہ کسی شخص نے کئی مزدور کام پر لگائے اور کہا کہ میرا کام ایک قیراط پر صبح سے دوپہر تک کون کرے گا؟ اس پر یہودیوں نے ( صبح سے دوپہر تک ) اس کا کام کیا۔ پھر اس نے کہا کہ آدھے دن سے عصر تک ایک قیراط پر میرا کام کون کرے گا؟ چنانچہ یہ کام پھر نصاری نے کیا، پھر اس شخص نے کہا کہ عصر کے وقت سے سورج ڈوبنے تک میرا کام دو قیراط پر کون کرے گا؟ اور تم ( امت محمدیہ ) ہی وہ لوگ ہو (جن کو یہ درجہ حاصل ہوا ) اس پر یہود و نصاری نے برا مانا، وہ کہنے لگے کہ کام تو ہم |