Maktaba Wahhabi

226 - 290
سیدنا ابوہریرۃ کی گستاخی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جن کی فقاہت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے اور سب سے بڑے احادیث کے راوی اور حافظ صحابی ہیں ۔ چونکہ ان کی مروی روایات حیات عیسیٰ علیہ السلام کوبیان کرتی ہیں ، اس لیے اس کا آسان حل انہوں نے یہی نکالا کہ منکرین حدیث ، مستشرقین اور غالی احناف کا طریق اختیار کرتے ہوئے انہیں کم فہم قرار دیکر جان چھڑائی جائےپس وہ ایک عظیم صحابی کی گستاخی کربیٹھا۔ مرزا لکھتا ہے : ’’ اور معلوم ہوتا ہے کہ ایک دو کم سمجھ صحابہ کو جن کی درایت عمدہ نہیں تھی عیسائیوں کے اقوال سن کر جو ارد گرد رہتے تھے ، پہلے کچھ یہ خیال تھا کہ عیسیٰ آسمان پر زندہ ہیں جیساکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جو غبی تھا (معاذاللہ ) اور درایت اچھی نہیں رکھتا تھا لیکن جب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے جن کو خدا نے علم دیا تھا یہ آیت پڑھی ۔۔۔۔الخ ‘‘[1] سیدنا حسن و حسین کی گستاخی سیدنا حسن و حسین رضی اللہ عنہما ان عظیم صحابہ میں سے ہیں جنہیں جنت کے نوجوانوں کے سردار کہا گیا ہے: لیکن مرزا ان کی گستاخی کرتے ہوئے لکھتا ہے:  وقالوا علی الحسنین فضل نفسہ ۔ اقول نعم واللّٰہ ربی سیظھر اور انہوں نے کہا کہ اس شخص نے امام حسن اور حسین سے اپنے تئیں اچھا سمجھا ، میں کہتا ہوں کہ ہاں اور میرا خدا عنقریب ظاہر کردے گا۔[2] مزید لکھتا ہے :’’و شتان ما بینی و بین حسینکم ۔ فانی اوید کل اٰن و أنصر واما حسین فاذکرو دشت کربلا۔ الی ھذہ الایام تبکون فانظروا ‘‘ مگر حسین بس تم دشت کربلا کو یاد کرلو اب تک تم روتے ہو پس سوچ لو اور مجھ میں اور تمہارے حسین میں
Flag Counter