Maktaba Wahhabi

188 - 290
پڑھاگیا اس پر 12 دسمبر 1906ء درج تھی۔نہیں معلوم وہ چھاپہ خانہ سے کتنا عرصہ پیشتر نکل چکا تھاا ور تیار کب کیا گیا تھا۔پس اگر 20 اپریل والے سول اینڈ ملٹری گزٹ کے کسی مضمون یا اعلان مذکورہ کی تاریخ تصنیف کی بابت کوئی تنازعہ پیدا ہوجاوے توتاریخ متنازعہ کو20 اپریل یا 12 دسمبر بتلانا میں خود میرقاسم علی صاحب کے انصاف پر چھوڑتا ہوں ۔قصہ کو تاہ میری رائے یہ ہے کہ یہ اشتہار15 اپریل سے پیشتر صاحب کے قلم سے نکل چکا تھا۔ دوم سوال یہ ہے کہ بدر مورخہ 25 اپریل1907ء میں جو نوشت بکالم ڈائری درج ہے اس کے متعلق صحیح تاریخ کونسی قائم کی جاوےمیر قاسم صاحب اس کی تاریخ 14 اپریل 1907ء قائم کرنےپر بہت اصرار کرتے ہیں لیکن میں افسوس کرتا ہوں کہ میں ان کے ساتھ اتفاق نہیں کرتا ہوں جس کے واسطے وجوہات ذیل ہیں : (الف)۔۔۔۔محض14 اپریل چھپ جانے سے میں ہرگز یہ نتیجہ نہیں نکال سکتا کہ یہ 13 اپریل کی ڈائری ہے خاص کر جب کہ 15،16 اپریل کی ڈائری پیش نہیں کی جاتی ممکن ہے کہ یہ نوشت 15،16 کی ڈائری کی ہووے۔ (ب)۔۔۔۔ڈائریوں کی ترتیب جو مختلف اخباروں میں چھپی ہے بالکل درست نہیں ہے کہ ان کے متعلق تاریخوں کے صحیح ہونے کا کوئی قیاس بھی پیدا ہوسکے۔مولوی ثناء اللہ صاحب نے تو ڈائریوں کے متعلق ایک بے ضابطگی ظاہر کی تھی جس کے جواب میں میر قاسم علی صاحب نے کئی ایک اوربے ضابطگیاں بیان کیں جو بیان مدعی کی بجائے تردید کے تائید کرتے ہیں ۔اس واقعہ پر انگریزی کی ایک ضرب المثل کا مطلب درج کردینا لاحاصل نہ ہوگا۔دو سیاہ چیزیں مل کر سفید چیز پیدا نہیں کرسکتیں اور دو غلطیاں مل کر درستی پیدا نہیں کرسکتی ۔ (ج)۔۔۔۔اگر ڈائری اور تاریخ14 اپریل 1907ء خود مرزا صاحب کے دست مبارک سے ہوتیں تو مجھے تاویل مذکورہ کے صحیح ماننے میں ذرا بھیتامل نہ ہوتا لیکن جبکہ مرید لوگ ڈائریاں تحریر کرتے تھےاور وہ ایسی لاپروائی اور بے احتیاطی سے چھپوائی جاتی تھیں تو محض چھاپہ شدہ تاریخ سےمیں اس نوشت کے متعلق تاریخ قائم نہیں کرسکتا۔خاص کر جبکہ خود ڈائریوں سے ظاہر ہے کہ یہ
Flag Counter