Maktaba Wahhabi

12 - 42
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خندق کھودنے کے دوران نہ توڑ سکے،اللہ کے رسول صلی الله عليہ وسلم ا نے اپنے دست ِ مبارک سے کدال مار کر توڑ دی حالانکہ آپ ا کے پیٹ پر دو پتھر باندھے ہوئے تھے۔اسی طرح جناب موسیٰ علیہ السلام نے کنویں پر سے وہ پتھر اکیلے ہی ہٹا دیا جسے چالیس آدمی ملکر ہٹاتے تھے حالانکہ موسیٰ علیہ السلام بھی بھوکے پیاسے تھے۔اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ’’طاقتور اور مضبوط مومن اللہ تعالیٰ کو کمزور مومن سے زیادہ پسند ہے‘‘۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سیدنا حمزہ،عمر فاروق،علی المرتضی،حذیفہ بن یمان،سلمہ بن اکوع ث بڑے دلیر اور طاقتور صحابی تھے۔اسی طرح تابعین اور تبع تابعین میں،ائمہ کرام اور ان کے اساتذہ کرام وغیرہ سب کے سب بڑی طاقت والے تھے۔ان کے بعد بھی یہ سلسلہ چلتا رہا اور آج تک چل رہا ہے۔ اسی طرح جسمانی طاقت کے معنی قوتِ دل بھی ہو سکتے ہیں۔کیونکہ ایک تو یہ جسم ہی کا حصہ ہے اور دوسرے یہ کہ بعض اوقات کمزور اور بددل بڑے جثے والے لوگ دل ہار جاتے ہیں اور قوی دل والے لوگ ان پر حاوی ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح قوتِ ضبط،قوتِ فیصلہ،قوتِ ارادہ،قوتِ دماغ،ثابت قدمی،پھرتی،صحیح نشانہ بازی،تلوار بازی،رعب و دبدبہ،ظالم و جابر حکمران کے سامنے کلمہء حق کہنے کی جرأت وغیرہ بھی جسمانی قوت و طاقت ہی میں شمار کی جا سکتی ہیں جو کہ ایک ’’قائد‘‘ کے اندر لازماً ہونی چاہئیں اور یہ ایسی صفات ہیں کہ ان پر الگ الگ کتاب بھی ترتیب دی جا سکتی ہے لیکن اختصار کی خاطر سب کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح تدبر،غور و فکر،سوچنے سمجھنے کی صلاحیت،حکمت و دانائی اور سیاست وغیرہ بھی
Flag Counter