Maktaba Wahhabi

26 - 42
زیادہ کبھی بھی نہیں لیا۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ لیجئے کہ خمس کی رقم آپ ا کے لئے اللہ تعالیٰ نے مقرر فرمائی تھی،یعنی مالِ غنیمت میں اگر ایک لاکھ اشرفیاں آتیں تو ان میں سے بیس ہزار اشرفیاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مخصوص ہوتیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی کوئی اشرفی شام تک اپنے پاس نہ چھوڑی بلکہ سب کی سب عوام الناس میں بانٹ دیں۔یہی وجہ تھی کہ تمام صحابہ کرام ث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جان سے زیادہ عزیز جانتے تھے۔ کسی بھی طرح لوگوں کے گھروں،دوکانوں وغیرہ میں جاسوسی نہ کروائے،اُن کی جان کو اپنی جان کی طرح عزیز رکھے،کسی کو اپنے سے حقیر نہ جانے،کالے کو گورے پر ترجیح نہ دے،معاملات میں اپنی برادری کو آگے نہ رکھے،ہمیشہ لوگوں میں سے جو سب سے زیادہ کسی بات کا اہل ہو اُسے آگے لائے،سب لوگوں کو ایک ہی تعلیم دے پھر جو کوئی سب سے بہتر ہو اُسے کسی منصب پر فائز کرے،بھلے وہ کسی مزدور کا بیٹا ہو۔کیونکہ عام طور پر یہی دیکھا گیا ہے کہ حکمران اپنے ’’بیٹوں،بیٹیوں‘‘ اور دیگر رشتہ داروں کو ہی ’’اچھی تعلیم‘‘ دلاتے ہیں اور غریب لوگوں کے لئے ’’تعلیم‘‘ حاصل کرنے کے تمام راستے بند کر دیتے ہیں تاکہ نہ تو عوام میں سے کوئی تعلیم حاصل کرے اور نہ ہی کبھی کوئی اُن کے سامنے بولنے کی جرأت کر سکے نتیجتاً اُن کی ’’حکومت و دولت‘‘ ہمیشہ قائم رہے۔ قائد کو اللہ کے علاوہ کسی کا خوف یا ڈر نہ ہو ہر نماز میں جب قائد ’’اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْن‘‘کہتا ہو،اپنا رب صرف اللہ ہی کو جانتا ہو،آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے بھیک نہ مانگتا ہو،اللہ تعالیٰ کے فرامین کے مقابلہ میں کسی کی ڈکٹیشن قبول نہ کرتا ہو،جان ہتھیلی پر رکھ کر اللہ کے دین کو دنیا میں نافذ
Flag Counter