Maktaba Wahhabi

21 - 42
پالیا۔جبکہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایسا نہ کر سکے۔ تو اللہ تعالیٰ نے کبھی تو علم کے ذریعے سے طاقت کی کمی کو ختم کر دیا۔اور ’’آسمانی علم‘‘ پر عمل کرنے والوں کو قوی اور بڑی بڑی طاقتور جماعتوں پر غلبہ دیدیا۔ارشاد ہے: کَمْ مِّنْ فِئَۃٍ قَلِیْلَۃٍ غَلَبَتْ فِئَۃً کَثِیْرۃً بِاِذْنِ اللّٰہِ اور کبھی علم و عرفان پاکر اس پر عمل نہ کرنے والوں کو طاقتوروں کے ہاتھوں تاراج کروا دیا مثلاً مسلمانوں کو تاتاریوں کے ہاتھوں وغیرہ۔ لہٰذا جب لوگوں نے بحیثیت قوم ’’آسمانی علم‘‘ حاصل تو کیا لیکن پر عمل ترک کیا اور ’’طاقت و قوت‘‘ کو اپنا معیار بنایا تو اللہ تعالیٰ نے باوجود ان کی قوت و طاقت اور دنیاوی نعمتوں اور دولتوں کے انہیں زمین کے اندر چھپا دیا۔مثلاً برصغیر پر قابض خاندانوں کی حکومتیں،خاص کر خاندانِ مغلیہ وغیرہ۔ اور کبھی طاقت و قوت کو ہی حق جاننے والوں پر زمین کو پلٹ دیا مثلاً قومِ عاد و ثمود،قوم لوط و شعیب علیہم السلام۔اور فرعون،شداد،نمرود اور ہامان وغیرہ کی مثالیں دنیا کو کبھی بھی نہیں بھولیں گی۔کبھی روم و ایران کے قیصر و کسریٰ کی حکومتیں مسلمانوں کے ہاتھوں تاراج ہوئیں۔قرآن مجید تو ان واقعات کو ہر زاویئے سے پیش کر رہا ہے۔فاعتبروا یا اولی الابصار۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خاص صفت جو آج مسلمانوں میں نہیں غزوۂ بدر میں قید کئے گئے مشرکین مکہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فدیہ دے کر چھوڑ دیا تو اللہ تعالیٰ نے ’’کفر کے ان اماموں‘‘ کو چھوڑنے پر ناراضگی کا اظہار قرآن مجید میں کیا۔اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کفر کے ہر امام کو اللہ تعالیٰ کے فیصلے کے مطابق تہِ تیغ کروا دیا۔
Flag Counter