Maktaba Wahhabi

28 - 42
﴿قَاتِلُوْھُمْ یُعَذِّبْھُمُ اللّٰہُ بِاَیْدِیْکُمْ وَ یُخْزِھِمْ وَ یَنْصُرْکُمْ عَلَیْہِمْ وَ یَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ ﴾(التوبہ:14) کافروں سے (خوب) لڑو،اللہ ان کو تمہارے ہاتھوں سے عذاب دے گا،انہیں رسوا کرے گا اور تمہیں ان پر غلبہ دے گا اور مومن لوگوں کے سینوں کو شفا بخشے گا۔ اسی طرح فرمایا: ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰہَ یَنْصُرْکُمْ وَ یُثَبِّتْ اَقْدَامَکُمْ﴾ اے ایمان والو!اگر تم اللہ (کے دین) کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔(سورئہ محمد:7) قائد!اپنی پوری قوت سے برائی کو ختم کرے قائد کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ غیر مسلم برائی کو مسلمان معاشرے میں پھیلاتے جارہے ہیں،ایک نارمل مسلمان جب اس برائی کو دیکھتا ہے تو اُس کے خلاف کھڑا ہو جاتا ہے لیکن حکمران اور اُس کی انتظامیہ کے لوگ،عام مسلمان کو برائی کے خلاف بات کرنے اور برائی کو ہاتھ سے روکنے سے منع کرتے ہیں،مولوی حضرات اس برائی کے خلاف فتویٰ نہیں دیتے بلکہ ’’حکمت‘‘ سے کام لینے کی تلقین فرماتے ہیں۔چنانچہ حکمران اور علماء عام مسلمان کو ’’عقل سے سوچنے‘‘ کی دعوت دیتے ہیں کہ کیوں اپنی جان کے دشمن بنتے ہو،پولیس ہے،فوج ہے،حکومت ہے وہ یہ کام خود کر لیں گی،تمہارے اوپر فرض نہیں۔جب تک وہ مسلمان کچھ سوچتا ہے،اُس وقت تک وہ برائی پورے معاشرے کی گھٹی میں پڑ چکی ہوتی ہے،جس کا تدارک ناممکن ہو جاتا ہے۔حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:من راء
Flag Counter