Maktaba Wahhabi

39 - 42
ذہنوں کو اسلام سے خالی کرنے کا کام لیا جارہا ہے۔ رازوں کی حفاظت کازرّیں اصول یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَۃً مِّنْ دُوْنِکُمْ لَا یَاْلُوْنَکُمْ خَبَالاً … مومنو!کسی غیر (مذہب کے آدمی) کو اپنا رازداں نہ بنانا یہ لوگ تمہاری خرابی (اور فتنہ انگیزی کرنے) میں کسی طرح کی کوتاہی نہیں کرتے اور چاہتے ہیں کہ (جس طرح ہو) تمہیں تکلیف پہنچے،اُن کی زبانوں سے تو دُشمنی ظاہر ہو ہی چکی ہے اور جو (کینے) اُن کے سینوں میں مخفی ہیں وہ کہیں زیادہ ہیں۔اگر تم عقل رکھتے ہو تو ہم نے تمہیں اپنی آیتیں کھول کھول کر سنا دی ہیں (آل عمران:118) اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: من کتم سرہ بلغ مرادہ جس نے اپنا بھید چھپایا وہ اپنی مراد کو پہنچ گیا۔ اس سے مراد لڑائی کی باتیں چھپانا،راز چھپانا،ارادوں کا چھپانا،نقشوں کا چھپانا اور ہتھیاروں کی جگہوں اور اقسام کا چھپانا۔انہیں اسٹور کرنے کی جگہوں کو چھپانا وغیرہ مراد ہے۔جبکہ دعوت تو ڈنکے کی چوٹ پر دیتے رہنا ہے اور کبھی ہٹنا نہیں ہے۔ لہٰذا جس راز کو اپنے دشمنوں سے چھپانا ہو اُسے اپنے دوستوں سے بھی چھپاؤ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ تبوک کے علاوہ کسی بھی جنگ کی اطلاع اور فوج کی نقل و حرکت کی بات اپنے رفقاء خاص ابوبکر اور عمر فاروق رضی اللہ عنہما کو بھی نہیں بتائی نہ اپنی کسی بیوی کو۔ یہود و نصاریٰ اور دیگر غیر مسلموں کو دوست نہ بنانا
Flag Counter