Maktaba Wahhabi

22 - 42
مثلاً بنو قریظہ کے غدار یہودی،کعب بن اشرف یہودیوں کے بہت بڑے سیٹھ کو مدینہ طیبہ میں،اس کے گھر میں ہی قتل کروا دیا،اور ابورافع،یہودیوں کے سب سے بڑے لیڈر کو اُس کے قلعے کے اندر ہی قتل کروا دیا۔کیونکہ وہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے اور اسلام کے خلاف سازشیں کرتے تھے۔ چنانچہ ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ’’کفر کے اماموں‘‘ اور غداروں کو تہِ تیغ کرنے میں ہچکچاتے نہیں تھے۔اور یہی چیز آج ہم میں موجود نہیں ہے۔خلافت راشدہ کے بعد سے اب تک ’’رحم‘‘ کے نام پر ان غداروں اور کفر کے اماموں کو زندہ چھوڑا جاتا رہا،جبکہ ایرانیوں نے فاتح روم و ایران امیر المؤمنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو نماز کی حالت میں شہید کروا دیا۔اس دن سے آج تک غیر مسلموں نے مسلمانوں کے ہر نیک انسان اور رہنما کو مکاری و عیاری اور کمال ہوشیاری سے شہید کر دیا،یا کروا دیا اور کبھی بھی ’’رحم‘‘ نہیں کھایا۔ گویا غیر مسلموں نے اپنی بربریت جاری و ساری رکھی لیکن مسلمانوں نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ قائد کی دو انتہائی اعلیٰ ترین خوبیاں قائد میں مزید دو خوبیاں ہوتی ہیں جو اُس کی شخصیت کو درجہء کمال تک پہنچتاتی ہیں ان میں سے ایک تو یہ کہ تمام لوگ اپنے قائد سے خوف کھاتے ہوں۔اور دوسری یہ کہ سب لوگ اس سے محبت بھی رکھتے ہوں۔ 1۔تمام لوگ اپنے قائد سے خوف کھاتے ہوں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ قائد خوفناک قسم کی بلا ہو یا اُس کا چہرہ خوفناک ہو تاکہ لوگ اُس
Flag Counter