Maktaba Wahhabi

9 - 42
طالوت کو تمہارا بادشاہ و قائد بنا دیا ہے۔لیکن بنی اسرائیل کہنے لگے کہ ’’بھلا اس کی ہم پر حکومت کیسے ہو سکتی ہے اس سے تو بہت زیادہ حقدار بادشاہت کے ہم ہیں،اس کو تو مالی کشادگی بھی نہیں دی گئی۔نبی علیہ السلام نے فرمایا سنو!اللہ تعالیٰ نے اسی کو تم پر برگزیدہ کیا ہے اور اسے علمی اور جسمانی برتری بھی عطا فرمائی ہے،بات یہ ہے کہ اللہ جسے چاہے اپنا ملک دے اللہ تعالیٰ کشادگی والا اور علم والا ہے۔ قائد کے لئے پہلی صفت سورۂ بقرہ میں موجود اس واقعے میں قائد کیلئے جو صفات اور صلاحیتیں بیان کی گئی ہیں ان میں سب سے پہلی صفت یہ ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ خود اس کا انتخاب کرتا ہے‘‘۔چنانچہ ان الفاظ کے بعد ہم جتنی بھی معروضات پیش کریں گے اور جو بھی الفاظ لکھیں ان سب کا دارومدار ’’رب العزت کی چاہت پر ہے‘‘ کہ وہ کس کو منتخب کرتا ہے۔یہ اس لئے کہ ﴿وَتُعِزُّ مَنْ تَشَآئُ﴾’’اللہ ہی جسے چاہے عزت دیتا ہے کیونکہ ﴿اِنَّ الْعِزَّۃَ ِاللّٰہِ جَمِیْعًا﴾سب کی سب عزت اللہ ہی کیلئے ہے اور ﴿وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ﴾اللہ ہی وسعتوں والا اور سب سے بڑھ کر علم والا ہے۔وہی جانتا ہے کہ کون کس قابل ہے اور کس سے کیا کام لینا ہے۔کون کیا کام کر سکتا ہے اور کیا کچھ کرے گا وہی جانتا ہے اس کے بغیر کوئی نہیں جانتا۔ قائدکی پہلی صلاحیت علم اور اس کا حصول رضائے الٰہی کے بعد جس چیز کو معیار بنایا گیا ہے وہ ’’علم‘‘ ہے۔اور علم ایسی چیز ہے جسے حاصل کیا جاتا ہے۔اور اللہ تعالیٰ نے ’’راسخ فی العلم‘‘ لوگوں کی بڑی تکریم فرمائی ہے۔اور علم وہی چیز ہے جو انسان کو اس کے رب کی پہچان کروا دے چنانچہ ارشادِ باری ہے: ﴿فَاعْلَمْ اَنَّہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ﴾(سورہ محمد)
Flag Counter