Maktaba Wahhabi

13 - 42
قائد کی شخصیت کو نمایاں کرتی ہیں کہ جس کے لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿یُؤْتِی الْحِکْمَۃَ مَنْ یَّشَآئُ وَمَنْ یُّؤْتَ الْحِکْمَۃَ فَقَدْ اُوْتِیَ خَیْرًا کَثِیْرًا وَمَا یَذَّکَّرُ اِلَّا ٓ اُولُوا الْاَلْبَابِ﴾ یعنی ’’وہ اللہ جسے چاہے حکمت اور دانائی دیتا ہے اور جو شخص حکمت اور سمجھ دیا گیا وہ بہت ساری بھلائی دیا گیا اور نصیحت صرف عقلمند ہی حاصل کرتے ہیں‘‘۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کی نصرت و فتح پر یقین کامل اور غیر متزلزل ایمان بھی اسی طاقت کا خاصہ ہیں۔اور دراصل یہی چیزیں قوموں کے کسی بھی معرکے اور پنجہ آزمائی میں فتح و شکست میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ علم،طاقت اور ذہانت یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ علم،طاقت اور ذہانت کی وجہ سے حضرتِ انسان زمانہ قدیم سے ایک دوسرے پرحاوی رہا۔انہی چیزوں کی بنا پر کسی نے اپنے آپ کو ’’رب اعلیٰ‘‘ کہلایا اور کسی نے ’’جنت‘‘ بنوائی۔کسی نے آسمان تک سیڑھی بنوائی تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ آگے کیا ہے؟ اور کسی نے اپنے سوا ہر معبود کا نظریہ دلوں اور ذہنوں سے مٹا دیا۔آج بھی انسان کے ایجاد کردہ خلائی راکٹ کبھی چاند پر اترتے ہیں اور کبھی مریخ کو فتح کرنے نکل جاتے ہیں۔کبھی فلسطینی مسلمانوں کی جیتی ہوئی جنگ ایک سیارچے کے ذریعے شکست میں بدل دی جاتی ہے اور کبھی افغانستان میں لوگوں پر آگ اور بارود برسا کر ان کو ’’روٹی،کپڑا اور مکان‘‘ کے ’’کوہلو‘‘ پر بیل کی طرح باندھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایک لطیف نکتہ اسلام نے نہ تو ان چیزوں کے حصول سے روکا ہے اور نہ ہی ان کے استعمال سے روکا
Flag Counter