Maktaba Wahhabi

34 - 42
سلمہ!وہ لڑکی مجھے دیدے۔میں نے کہا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!اللہ کی قسم وہ مجھے بھلی لگی ہے اور میں نے ابھی تک اس کا کپڑا تک نہیں کھولا۔پھر دوسرے دن مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بازار میں ملے اور فرمایاکہ اے سلمہ!وہ لڑکی مجھے دیدے اور تیرا باپ بہت اچھا تھا۔میں نے کہا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!وہ آپ کی ہے۔اللہ کی قسم میں نے تو اس کا کپڑا تک نہیں کھولا۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ غیر مسلم لڑکی مکہ والوں کو بھیج دی اور اس کے بدلہ میں کئی مسلمانوں کو چھڑایا جو مکہ میں قید ہو گئے تھے۔ لہٰذا یہ چیزیں غیر مسلموں کی کمزوریاں ہیں جن سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ’’زمین برائے امن‘‘ (Peace for Land)کا معاہدہ کیا جائے اور کشمیر و فلسطین غیر مسلموں کو دے دیا جائے۔مسلمانو!ذرا سوچو تو سہی کہ غیر مسلموں کی جن کمزوریوں سے اسلام نے تمہیں فائدہ اٹھانے کی تعلیم دی آج وہی چزیں تمہاری ’’اشد مجبوریاں‘‘ ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ یہود و نصاریٰ اور غیر مسلموں نے پوری دنیا کی زمین کو تمہارے اوپر تنگ کر دیا ہے اور وہ تمہیں تہس نہس کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔کبھی ارضِ فلسطین یہودیوں کو دے کر تمہیں امن کی بھیک دیئے جانے کی امیدیں دلائی جاتی ہیں،کبھی انڈونیشیا کے صوبے مشرقی تیمور کو ’’زمین برائے امن‘‘ کے تحت راتوں رات عیسائیوں کی ریاست بنا دیا جاتا ہے۔کبھی سیاچن گلیشیر کو بھارت میں شامل کر دیاجاتا ہے اور کبھی کارگل اور دراس سیکٹر کو،کبھی کشمیر پر سودے بازی کی بات کی جاتی ہے اور کبھی لبنان،اردن،شام،کویت وغیرہ پر۔اور آج عراق کے تیل کی دنیا کی دوسری بڑی دولت کو عیسائیوں اور یہودیوں نے ہتھیا لیا ہے۔ سادگی و غربت والی زندگی اختیار کرنا
Flag Counter