Maktaba Wahhabi

78 - 89
تک پہنچائی اور اسی طرح ہی ثقہ علمائِ کرام اسے نسل درنسل اور صدی درصدی نقل کرتے آئے ہیں ۔اسے اپنی کتابوں میں جمع کیا ،اس میں سے صحیح وسقیم کی چھان پھٹک کی اور صحیح وضعیف کی معرفت حاصل کرنے کے لیے ایسے قواعد وقوانین اور ضابطے وضع کیے جو ان کے مابین معروف تھے۔ اہلِ علم نے کتبِ سنّت میں سے صحیحین کو ہاتھوں ہاتھ لیاہے اور اسے پوری طرح یوں محفوظ کرلیا جس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن ِ کریم کو ،کھیل تماشہ بنانے والوں کی دست بُرد،مُلحدین کے الحاد اور باطل پردازوں کی تحریف سے بچایا ہوا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کا وہ ارشاد ِ گرامی صادق رہے،جس میں اس نے فرمایا ہے: {اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَوَاِنَّا لَہٗ لَحَافِظُوْنَ} (سورۃ الحجر:۹) ’’ہم نے ذکر(قرآنِ پاک) کو اتارا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ۔‘‘ اوراس میں بھی کوئی شک و شبہہ نہیں کہ سنّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی مُنَزَّلَ مِنَ اللّٰہ وحی ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس کو بھی اُسی طرح محفوظ رکھا جیسے اپنی کتاب کی حفاظت فرمائی۔ سنّت کی حفاظت کے لیے اللہ تعالیٰ نے نقّاد علمائِ کرام منتخب فرمائے جو اس سے باطل پردازوں کی تحریف اور جہالت ِجہلاء کی نفی کرتے ہیں ، اورمُلحدوں ،کذّابوں اور جاہلوں نے سنّتِ نبویہ علٰی صاحبہا افضل الصّلوات واتمّ التّسلیم پر جو کیچڑاچھالنا چاہا وہ ان کا دفاع کرتے ہیں ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سنّت کو اپنی کتاب قرآن ِ کریم کی تفسیر اور اس کے مجمل احکام کی تفصیل بنایا ہے۔اور کئی نئے احکام بھی اس میں شامل کر دیئے ہیں جن کی قرآنِ کریم میں کوئی نص موجود نہیں ،جیسے احکامِ رضاعت کی تفصیل،وراثت کے بعض احکام،پھوپی،بھتیجی اور خالہ بھانجی کو بیک وقت نکاح میں رکھنے کی تحریم اور ایسے ہی کئی دیگر احکام جو سنّت وحدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں تو موجود ہیں لیکن کتابُ اللہ میں ان کا کوئی ذکر نہیں ۔
Flag Counter