Maktaba Wahhabi

73 - 265
تہہ تک پہنچ چکا تھا اور ان کے جسم کے ہر عضو پر ایمان حاکم تھا۔ اس بے مثال ایمان نے ان کے سامنے دنیا کی حقیقت کھول کر رکھ دی جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں دنیا کی بے ثباتی کو واضح کیا ہے، اس لیے انھوں نے سمجھ لیا تھا کہ یہ چیزیں محض دنیا کی زیب و زینت ہیں۔ سامانِ آرائش اور سامان آخرت کے درمیان فرق کی اہمیت ان کے سامنے عیاں تھی۔ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ نے جب ایمان کا ذائقہ چکھا تو دنیا کی لذتوں کو بھول ہی گئے۔ اسی طرح عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور دوسرے وہ سب مہاجرین جو اپنے دین کی خاطر مکہ چھوڑ کر مدینہ کو چل دیے اور اپنے مال و زر اور اہل و عیال سے لا تعلق ہو گئے۔ انھوں نے بھی اس دنیا کی حقیقت کو جان لیا تھا۔ صہیب رضی اللہ عنہ نے ایمان کی معرفت حاصل کرنے کے بعد کیا کیا؟ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ نے اپنا مال، اپنی زندگی اور ہر وہ چیز جس کا اس دنیا سے تعلق تھا ایک پلڑے میں رکھا اور دوسرے پلڑے میں اپنا دین، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کو رکھا تو دوسرا پلڑا جھک گیا، چنانچہ وہ مہاجر الی اللہ بن کر مدینہ کو کوچ کر گئے۔ لیکن! ہمارے اس موجودہ دور میں عام مشاہدہ میں آتا ہے کہ لوگ مال و منال جمع کرنے میں مشغول ہیں۔ وہ اس کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں اور ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔ انھیں اتنا حرص و لالچ ہے کہ اس بات کی کوئی پرواہ نہیں آیا مال جائز ذرائع سے آ رہا ہے یا ناجائز ذرائع سے، شرعی حدود کا کوئی لحاظ نہیں ہوتا اور نہ ہی یہ دیکھا جاتا ہے کہ یہ ذریعہ معاش انسانی عزت و عظمت کے موافق ہے
Flag Counter