Maktaba Wahhabi

190 - 265
عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ بہت بڑے سورما اور مرد میدان تھے۔ اس وقت تک دعوت اسلام قبول نہیں کی جب تک تمام دلائل دیکھ نہیں لیے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سچے ہیں کیونکہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹے ہوتے تو جھوٹ ظاہر ہوجاتا۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹے داعی ہوتے تو قریشی ضرور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شکست دے دیتے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر آسمان سے وحی نازل ہوتی تھی۔ یہی وہ چیز ہے جس کی طرف عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ نے پے درپے شکستوں کے بعد رسائی حاصل کی جنھوں نے قریش کی کمر توڑ دی تھی۔ آپ کے والد کا نام طلحہ بن ابی طلحہ تھا۔ غزوۂ احد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف قریشی لشکر میں موجود تھے، ان کے ساتھ ان کی بیوی سلافہ بنت سعد بھی تھی۔ اسی طرح قریشی لشکر میں ابوسفیان بن حرب اوراس کی بیوی ہند بنت عتبہ بھی تھی، انھی سرداروں کی اقتدا میں ہر گھڑ سوار قریشی کے ساتھ اس کی بیوی بھی میدان کارزار میں موجود تھی۔ اس معرکے میں کمانڈروں اور جنگجوؤں کو ہلہ شیری دینے اور بہادری و شجاعت دکھانے میں عورتوں نے بھر پور کردار ادا کیا۔
Flag Counter