Maktaba Wahhabi

67 - 265
اللہ کے نبی نے اپنی قوم کے سامنے یہ باتیں رکھیں تو وہ کہنے لگے: ہم بھوک برداشت نہیں کر سکتے اور نہ ہی دشمن کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ہمیں موت دے دی جائے، چنانچہ تین دن میں ان کے ستر ہزار (70,000) آدمی مر گئے۔ اب میں یہ دعا کر رہا ہوں۔ ((اَللّٰھُمَّ بِکَ أُحَاوِلُ وَبِکَ أُصَاوِلُ وَبِکَ أُقَاتِلُ)) ’’اے اللہ! میں تیری مدد ہی سے حیلہ کرتا ہوں۔ تیری مدد ہی سے دشمن سے مڈھ بھیڑ ہوتا ہوں اور تیری ہی نصرت سے جہاد کرتا ہوں۔‘‘ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا اس وقت مانگی جب غزوۂ حنین میں کچھ مسلمانوں نے اپنی کثرتِ تعداد پر فخر کرتے ہوئے کہا: آج ہمیں کثرت تعداد کی بنا پر شکست نہیں ہو گی۔‘‘ مسلمان یہ بھول گئے تھے کہ اسباب اختیار کرنے کے بعد حقیقت میں مدد و نصرت اللہ کی طرف سے ہوتی ہے۔ بہت بڑی تعداد اور بھرپور تیاری نصرت کا پیش خیمہ نہیں ہے، اسی بارے میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نازل ہوا: ﴿ لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّٰهُ فِي مَوَاطِنَ كَثِيرَةٍ وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْكُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُمْ مُدْبِرِينَ﴾ ’’یقیناً اللہ تعالیٰ نے بہت سے میدانوں میں تمھیں مدد دی ہے اور حنین کی لڑائی والے دن بھی جبکہ تمھیں اپنی کثرت پر ناز ہو گیا تھا لیکن اس نے تمھیں کوئی فائدہ نہ دیا بلکہ زمین باوجود اپنی کشادگی کے تم پر تنگ ہو گئی، پھر تم پیٹھ پھیر کر مڑ گئے۔‘‘ [2]
Flag Counter