Maktaba Wahhabi

66 - 265
واقعی سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ ہمیشہ اپنے قائد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے اور کسی ایک موقع پر بھی پیچھے نہیں رہے۔ وہ دل و جان سے اپنی جان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا کرنا چاہتے تھے۔ یہی وہ ایمان ہے جو اسلام کے ہر اول دستے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے دلوں میں رچ بس گیا تھا۔ انھوں نے اپنی جان و مال اپنے دین کے لیے ہبہ کر دیے تھے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہنے کے بہت حریص تھے۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شانہ بشانہ دین اسلام کا دفاع کرتے رہے۔ انھوں نے اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے اپنی جانیں نچھاور کر ڈالیں۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتار و کردار کا گہرا مطالعہ کرتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر قول و فعل کو اپناتے اور اسے روبۂ عمل میں لانے کی کوشش کرتے۔ غزوۂ حنین میں انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہونٹ مبارک ہلتے ہوئے دیکھے تو آپ کی باتیں سننے کے لیے اور زیادہ قریب ہو گئے تاکہ آپ کے فرامین یاد کرسکیں لیکن آپ کے الفاظ سن نہیں پائے اور یہ بھی نہیں چاہا کہ آپ سے پوچھ لیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی اور نماز کے بعد دوبارہ اسی طرح اپنے مبارک ہونٹوں کو حرکت دینے لگے۔ اس بار صہیب رضی اللہ عنہ سے رہا نہ گیا اور پوچھ لیا: حضور! میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ اپنے لبوں کو حرکت دیتے ہیں جبکہ پہلے آپ ایسا نہیں کیا کرتے تھے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہم سے پہلے ایک نبی ہو گزرے ہیں۔ انھیں اپنی امت کی کثرت پر فخر آگیا تھا اور وہ کہہ بیٹھے تھے: انھیں اب کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی طرف وحی کی کہ اپنی امت کے لیے ان تین چیزوں میں سے ایک پسند کر لے: موت، دشمن اور بھوک۔‘‘
Flag Counter