Maktaba Wahhabi

40 - 265
تھے۔ آپ نافرمانوں کو ترغیب دیتے کہ وہ اپنی خرافات سے باہر آئیں اور اللہ تعالیٰ کے حضور اخلاص دل سے توبہ کریں۔ آپ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر عمل کرتے تھے: ﴿ قُلْ يَاعِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللّٰهِ ﴾ ’’فرما دیجیے: اے وہ لوگو! جنھوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے۔ تم اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تمام گناہ بخش دے گا۔‘‘ [1] سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے: جب تم اپنے کسی بھائی کو گناہ کا ارتکاب کرتے ہوئے دیکھو تو شیطان کی معاونت کرتے ہوئے یہ نہ کہو: اے اللہ! اسے رسوا کر، اس پر لعنت بھیج۔ بلکہ تم اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کرو۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کسی شخصکے بارے میں اس وقت تک کچھ نہیں کہتے تھے جب تک ہمیں یہ معلوم نہ ہو جاتا کہ وہ کس حالت میں فوت ہوا ہے۔ اگر اس کا خاتمہ بالخیر ہوتا تو ہم جان لیتے کہ اس نے بھلائی پا لی ہے اور اگر اس کا خاتمہ اچھا نہ ہوتا تو ہم خاموش رہتے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ میں 32ھ میں فوت ہوئے اور انھیں بقیع الغرقد میں سپرد خاک کیا گیا۔رضی اللّٰہ عنہ
Flag Counter