Maktaba Wahhabi

187 - 265
حجاج: ’’اسے الٹا منہ کرو۔‘‘ سعیدرحمہ اللہ: (قرآنی آیت کی تلاوت کرتے ہوئے): ﴿ مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى﴾ ’’ہم نے تمھیں اسی (مٹی)سے پیدا کیا ہے اور اسی میں تمھیں دوبارہ لوٹائیں گے اور ایک مرتبہ پھر تمھیں اس سے نکالیں گے۔‘‘[1] حجاج: ’’اسے ذبح کرو۔‘‘ سعیدرحمہ اللہ: ’’سن لو! میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ایک ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ حجاج! مجھ سے یہ گواہی لے لو، قیامت والے دن اس گواہی کے ساتھ تمھارے ساتھ ملاقات ہوگی۔‘‘ اس کے بعد سعیدرحمہ اللہ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی: ’’اے اللہ! حجاج کو میرے قتل کے بعد کسی شخص پر مسلط نہ کرنا۔‘‘ تاریخ دان کہتے ہیں کہ حجاج اس واقعے کے پندرہ دن بعد مرگیا۔[2] تو کیا اس اکیسویں صدی میں ان جیسے داعی موجود ہیں؟ اگر ہیں تو گویا اللہ کی نصرت اب بھی قریب ہے اور جس دن اللہ تعالیٰ کی نصرت آئے گی تو مومن خوش ہوں گے۔ اور اگر ایسے داعی اور راہنما ناپید ہیں تو علمائے کرام اور مخلصین پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ ایسے رجال کار قرآنی مدارس سے تیار کریں اور انھیں آگے لے کر آئیں۔ کیا ہم ایسا کرنے والے ہیں؟ ہمیں اللہ تعالیٰ سے پوری امید ہے کہ ہم یہ کام ضرور کریں گے……
Flag Counter