Maktaba Wahhabi

176 - 265
ان میں سے بہت سے قید وبند کی صعوبتوں کو برداشت نہ کرسکے اور وہیں داعیٔ اجل کو لبیک کہہ گئے اور ان کی لاشیں بھی نہیں مل سکیں۔ اگر کچھ قید سے نجات پاگئے ہیں تو وہ بھی موت کے زیادہ قریب ہیں۔ ہمارے زمانے کا یہی بہت بڑا المیہ ہے۔ اور ایسا ہر شہر اور ہر دور میں قائدین کے ساتھ ہوتا رہا ہے حتی کہ اللہ کے برگزیدہ رسول، انبیا اور صالحین پر بھی ایسی ہی آزمائشیں آئی تھیں۔ ایسے لگتا ہے جیسے یہ ایمان کا تاوان ہے۔ یا پھر ایسا لگتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان ظالموں اور سرکشوں کو اپنے دین کے پیروکاروں کو عذاب اور تکلیف دینے کے لیے مقرر کر رکھا ہے۔ یہ ایک ایسی حکمت کے تحت میں ہے کہ جس کی تہہ تک ہماری یہ ناقص عقل نہیں پہنچ سکتی۔ یا پھر اللہ تعالیٰ مومنوں کے صبر اور ایمان کا امتحان لینا چاہتا ہے تاکہ زبان سے اور دل سے مسلمان ہونے والوں میں فرق کیا جاسکے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُمْ مَثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ مَسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوا حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللّٰهِ أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللّٰهِ قَرِيبٌ ﴾ ’’(پھر)کیا تمھارا خیال ہے کہ تم یونہی جنت میں داخل ہو جاؤ گے؟ حالانکہ ابھی تک تمھیں ان لوگوں کے مانند (مشکلات) پیش نہیں آئیں جو تم سے پہلے گزرے، ان کو سختی اور تکلیف پہنچی اور وہ ہلا ڈالے گئے یہاں تک کہ رسول اور وہ لوگ جو ان پر ایمان لائے تھے، کہنے لگے:اللہ کی مدد کب (آنے والی) ہے؟ آگاہ رہو! بے شک اللہ کی مدد قریب ہے۔‘‘[1]
Flag Counter