Maktaba Wahhabi

172 - 265
فرماں بردار بیٹے نے اپنے صالح باپ کی وصیت کو انجام دیا اور جس طرح کہ خباب رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا لوگ بھی اپنے مرنے والوں کو یہیں دفن کرنے لگے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ جب صفین سے لوٹے تو ان کا گزر کوفہ کے اس بالائی علاقے سے ہوا جہاں قبرستان بنا ہوا تھا۔ انھوں نے یہ دیکھ کر فرمایا: ’’یہ قبریں کیسی ہیں؟‘‘ آپ رضی اللہ عنہ کو جواب دیا گیا: امیر المومنین! آپ کے جانے کے بعد خباب رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے تھے، انھوں نے اپنے بیٹے کو یہیں پہ دفن کرنے کی وصیت کی تھی۔ اس سے پہلے لوگ مردوں کو اپنے گھروں اور صحنوں میں دفنایا کرتے تھے۔ کوفہ کے اس میدان میں دفن ہونے والے خباب رضی اللہ عنہ پہلے شخص ہیں۔اب لوگوں نے بھی اپنے فوت ہونے والوں کو ان کے پہلو میں دفن کرناشروع کردیا ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ خباب( رضی اللہ عنہ)پر اپنی رحمت فرمائے۔ انھوں نے بڑے شوق سے اسلام قبول کیا، حکم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیل کرتے ہوئے ہجرت بھی کی، اپنی زندگی مجاہدبن کر گزاری اور انھیں بڑی بڑی آزمائشوں سے گزرنا پڑا۔ اللہ تعالیٰ اچھے اعمال کرنے والوں کا اجر ہرگز ضائع نہیں کرتا۔‘‘ سیدنا علی رضی اللہ عنہ وہاں کچھ دیر رکے اور یہ دعا پڑھی۔ ((اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَہْلَ الدِّیَارِ الْمُوْحِشَۃِ، وَالْمَحَالِّ الْمُقْفِرَۃِ مِنَ الْمُوْمِنِیْنَ وَالْمُوْمِنَاتِ، وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ، اَنْتُمْ لَنَا سَلَفٌ فَارِطٌ، وَ نَحْنُ لَکُمْ تَبَعٌ، وَ بِکُمْ عَمَّا قَلِیْلٍ لَّاحِقُوْنَ، اَللّٰہُمَّ! اغْفِرْ
Flag Counter