Maktaba Wahhabi

159 - 265
کا آغاز ہوا اور مردانگی کی عمر کو پہنچ گئے تو آپ کسی ایسے ہنر اور فن کے بارے میں غور و فکر کرنے لگے جسے اختیار کرکے وقت اچھا گزار سکیں اور اندیشہ ہائے زندگی سے کچھ فرصت حاصل ہوسکے۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ غلامی کا بوجھ ہلکا ہو سکے اور گھر سے دور رہنے کا غم بھی ہلکا ہو جائے۔ بہت زیادہ غور وفکر کے بعد آپ نے لوہار کا پیشہ اختیار کیا جس میں تیر، نیزے اور قوس وغیرہ بنائے جاتے تھے۔ یہ پیشہ رائج الوقت بھی تھا اور مکہ والوں کو اس کی اشد ضرورت بھی رہتی تھی کیونکہ وہ کثرت سے شکار کھیلنے اور لڑائی لڑنے والی قوم تھے۔ یہ پیشہ اس وقت بڑا نفع آور تھا جس طرح کہ آج کے دور میں اسلحہ سازی ایک نہایت زر آور کاروبار ہے۔ سیدنا خباب حداد گیری کرتے رہے حتی کہ اسلام آگیا۔ انھوں نے دوسرے مسلمانوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ قرآن کے الفاظ سنے، یہ قرآنی کلمات آپ کے دل میں جگہ کر گئے اور آپ کا دل ایمان سے بھر گیا۔ اللہ تعالیٰ نے سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کو بہت بڑی عقل، ہوشیار ذہن اور مضبوط حافظہ عطا کیا تھا۔ آپ مکہ کے مسلمانوں کو قرآن سکھاتے، احکام دین سمجھاتے اور انھیں عبادت کی حسن ادائیگی سے روشناس کراتے۔ سیدنا خباب رضی اللہ عنہ اکثر اوقات ایسے مجبور و مقہور مسلمانوں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان سفیر امین کا کردار ادا کرتے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست شرف ملاقات حاصل نہیں کرسکتے تھے۔ آپ کی اس سفارت کاری کی وجہ سے اہل مکہ کے بہت سے لوگ دائرۂ اسلام میں داخل ہوئے۔
Flag Counter