Maktaba Wahhabi

119 - 265
حضرت انس رضی اللہ عنہ : ’’تو پھر تم ان کے بعد زندہ رہ کر کیا کرو گے؟ تم بھی اس کے لیے جان دے دو جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جان دی ہے۔‘‘ بیان کیا جاتا ہے کہ جب مسلمانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت کی خبر سنی تو کہنے لگے: ’’کاش! کوئی ایسا شخص ہوتا جو عبداللہ بن ابی سے کہہ کر ابوسفیان سے ہماری جان بخشی کرواتا۔‘‘ یہ باتیں حضرت انس رضی اللہ عنہ نے سنیں تو کہنے لگے: ’’اے میری قوم! اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم شہید ہوگئے ہیں تو ان کا رب تو زندہ ہے۔‘‘ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے چچا انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے جس دن مسلمان بھاگ کھڑے ہوئے تھے کہا: ’’اے اللہ! میں اپنے ساتھیوں کے اس موقف سے بری ہوں اور مشرکین کے کردار سے لا تعلقی کا اظہار کرتا ہوں۔‘‘[1] اس کے بعد انھوں نے اپنی تلوار کو تھاما اور میدان میں کود پڑے۔ اسی دوران میں ان کی ملاقات حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے ہوئی۔ انھیں مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’’اے سعد! مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! مجھے أحد کے قریب جنت کی خوشبو آرہی ہے، جنت کی خوشبو کے کیا ہی کہنے!‘‘ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ہم نے حضرت انس بن نضر کو شہیدوں میں پایا۔ انھیں تلوار، تیر اورنیزے کے 80 سے زائد زخم لگے اور ان کا مثلہ بھی کیا گیا تھا۔ فرماتے ہیں کہ ہم انھیں پہچان نہ سکتے تھے۔ ان کی بہن نے انھیں انگلیوں کے پوروں سے پہچانا۔‘‘[2]
Flag Counter