Maktaba Wahhabi

112 - 265
سیدنا انس بن نضر رضی اللہ عنہ کی بہن کا نام ربیع بنت نضر رضی اللہ عنہا تھا۔ یہ حارثہ بن سراقہ کی ماں تھیں جو رسول اللہ کے سامنے شہید ہوئے تھے۔ واقعہ کی تفصیل یہ ہے کہ ربیع بنت نضر رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور دریافت کیا: یا رسول اللہ! مجھے میرے بیٹے حارثہ کے انجام کے بارے میں بتائیں۔ اگر وہ جنتی ہے تو میں صبر کرتی ہوں اور اگر اس کا ٹھکانا کہیں اور ہے تو پھر آپ دیکھیں گے کہ میں کتنا روتی ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ام حارثہ! اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت سی جنتیں ہیں اور حارثہ تو فردوس اعلیٰ میں ہے۔‘‘ [1] آپ کے بھتیجے کا نام انس بن مالک تھا۔ یہ وہی ہیں جن کے حق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی تھی: ’’اے اللہ اسے مال اور اولاد عطا فرما۔ اور برکت دے۔‘‘ چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: میں انصار کا امیر ترین شخص ہوں اور میری اولاد بھی سب سے زیادہ ہے۔[2] سیدنا انس بن نضر رضی اللہ عنہ اس وقت حلقہ بگوش اسلام ہوئے جب مدینہ میں اسلام پھیل چکا تھا ۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر بات اور فرمان بڑے غور سے سنتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو اپناتے تھے۔ جب غزوۂ بدر پیش آیا۔ اور غزوۂ بدر وہ غزوہ ہے جس میں مسلمانوں کو بڑی زور دار فتح حاصل ہوئی اور کفار و مشرکین کو منہ کی کھانی پڑی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی خصوصی
Flag Counter