Maktaba Wahhabi

111 - 265
بچاؤ کریں گے جس طرح ہم اپنے اہل و عیال کا کرتے ہیں۔ اللہ کی قسم! ہم جنگجو لوگ ہیں اور ہمارے پاس اسلحہ بھی ہے۔ یہ چیزیں تو ہمیں ورثہ میں ملی ہیں۔ ابوالہیثم بن تیہان نے بات کاٹتے ہوئے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے اور یہودیوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا وہ ہم آپ کی خاطر کالعدم کرتے ہیں۔ کیا ایسا تو نہیں ہوگا کہ ہم ان سے معاہدہ ختم کر بیٹھیں اور اللہ تعالیٰ آپ کو غلبہ عطا کردے، پھر آپ ہمیں چھوڑ کر اپنی قوم کے پاس واپس چلے جائیں۔ یہ بات سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا پڑے اور فرمایا: ’’نہیں! اب جینا مرنا تمھارے ساتھ ہے، میں تم سے ہوں اور تم مجھ سے ہو۔ جو تمھارے دشمن وہ میرے بھی دشمن اور جو تمھارے دوست وہ میرے بھی دوست ہیں۔‘‘[1] نئی دعوت کے آغاز میں انصار کا یہ جذبہ تھا تو بعد میں انھوں نے اسلام کو کتنی جان نثاری سے تقویت دی ہوگی؟ حضرت انس بن نضر رضی اللہ عنہ انھی انصار میں سے تھے جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک فرد ہوتا۔ اگر لوگ ایک گھاٹی میں چلیں اور انصار دوسری میں تو میں انصار کے ساتھ چلوں گا۔ اے اللہ! انصاریوں پر رحم فرما۔ انصار کے بیٹوں اور پوتوں پر رحم فرما۔‘‘ [2]
Flag Counter