Maktaba Wahhabi

99 - 194
فصل ا بن أبی ملیکہ (راوی حدیث التغنی) کے قول کے مطابق جب ان سے پوچھا گیا آپ کا کیا خیال ہے جب کسی کی آواز خوبصورت نہ ہو تو وہ کیا کرے ۔ انہوں نے فرمایا: حسب استطاعت کو شش کرے سے اخذ کیا جا سکتا ہے کہ قاری قرآن کو چاہیے کہ تحسین صوت کے لیے وسائل میسرہ کو بروئے کار لاتے ہوئے آواز کو خوبصورت بنانے کی کوشش کرے، ان وسائل میں سے قانونِ نغم کا جاننا اور ان میں سے مقام قرآن کے مناسب اختیار کرنا ہے یہ چیز تغنی بالقرآن کے لیے بقدر ضرورت ہو اور وہ اپنے ماہر استاد سے اس کو سیکھے جو اس کو قرآن پڑھاتا ہے۔ [1] انہی (وسائل ) میں سے نقل اتارنا ہے یعنی وہ اپنے شیخ کی نقل اتارے اور یہ تعلیم کے وقت بہت ضروری ہے یا پھر خوبصورت آواز والے ماہرین میں سے کسی کی نقل اتارے جو خوبصورت لہجہ سے پڑھتے ہوں جیسے منشاوی، عبدالباسط عبدالصمد یا آئمہ تراویح میں سے جو حدرمیں ایسے اصحاب ترتیل ہیں جو خوبصورت آواز اور حسن اداکے ساتھ محرابوں کی زینت بنتے ہیں، ہم اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے بلکہ ہم نے اپنے مشائخ سے پڑھنے اور اب پڑھانے کے دوران یہی تجربہ حاصل کیا ہے کہ اس کی آج کل بہت اشد ضرورت ہے بالخصوص ابتدائی طالب علموں کے لیے تاکہ وہ ترتیل میں ماہر اور آواز ولہجہ کے تسلسل میں ممتاز ہو جائے۔ قراءت میں لہجہ اور آواز کی نقل مطلقاً جائز ہے۔ دلیل کے لیے دو حدیثیں ہی کا فی ہیں۔ پہلی: عبداللہ بن مغفّل رضی اللہ عنہ کی صحیح بخاری میں روایت جس میں سورۃ فتح یا آیات سورۃ فتح میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ترجیع سے پڑھنا ۔[2]
Flag Counter