Maktaba Wahhabi

84 - 194
تھے[1] تو اگر وہ ترجیع سواری کی حرکت کی وجہ سے تھی تو یہ کس وجہ سے ؟ پھر یہ لوگ سنت ِ ترنم سے بھاگتے ہوئے اسمیں وارد ہونے والی روایات کی پرتکلف تاویلیں کرتے ہیں اور شریعت کے ایک اہم مسئلہ کو بھول جاتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے شیطانی آلات ولہجات کو حرام کر دیا تو اس کے بدلہ میں قرآنی لہجات کو حلال قرار دیتے ہوئے اس کی اجازت دے دی یعنی قرآن مجید کو ترنم و خوبصورتی سے پڑھ کر اس (حرام) سے بچنے کی صورت پیدا ہوگئی کیونکہ بشری تقاضا کے تحت انسانی فطرت کاگانے اور خوبصورت آواز کی طرف مائل ہونا ہے ۔ ابن اعرابی [2] کہتے ہیں: عرب جب اونٹوں پر سوار ہوتے اور ان کے باڑوں میں بیٹھتے تو اکثر ایسی جگہوں پہ گایا کرتے تھے، جب قرآن مجید کا نزول ہوا تو آپ نے ان کی عادت و طریقہ کے پیش نظر ایسے موقعوں پہ قرآن مجید کو خوبصورتی کے ساتھ پڑھا۔ [3] پس ترتیل کے ساتھ پڑھنے والے کے لیے لازمی ہے کہ وہ ترنم اور حسن صوت میں بہت زیادہ محنت کرے اور اس کو اپنی عادت و معمول بنا کر نبی کریم کی اتباع اور آپ کے حکم کی بجا آوری کرے۔ اگر حسن صوت اس کو پیدائشی طور پر نصیب ہو جائے تو یہ بہت ہی آسان ہے اور ایسا نہ ہو تو اسے چاہیے کہ محنت و ریاضت سے اس سلیقہ کی کوشش کرے تا کہ آواز خوبصورت ہو سکے جیسا کہ ابن ملیکہ سے پوچھا گیا کہ اگر اس کی آواز خوبصورت نہ ہو تو کیا کرے ؟ تو انھوں نے کہا: ا پنی طاقت کے مطابق اس کو خوبصورت بنائے ، بیشک یہ تکلف ہر دو حالتوں میں مشروع ہے اوراگر وہ اصلاًخوبصورت آواز والا ہو تو وہ اور زیادہ خوبصورت پڑھنے کی کوشش کرے جیسا کہ ابو موسیٰ اشعری کا قول ہے: اگر مجھے علم ہوتا کہ آپ میری قراءت سن
Flag Counter