Maktaba Wahhabi

66 - 194
ہی آیت کے ساتھ قیام فرمایا ۔ ‘‘[1] ابوذر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح تک ایک ہی آیت کریمہ ﴿اِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُکَ وَاِنْ تَغْفِرْلَہُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیْزُالْحَکِیْم ﴾ کے ساتھ قیام فرمایا۔[2] عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا۔ قاری قرآن کو (روز قیامت) کہا جائے گا پڑھ اورجنت کے منازل طے کراور ترتیل کے ساتھ پڑھو جس طرح تم دنیا میں پڑھتے تھے تمہارا ٹھکانہ و منزل آخری آیت ہے جس کوتم تلاوت کروگے ۔[3] اسی لیے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: جنت کے درجات قرآن کی آیتوں کے برابر ہیں۔ [4] ترتیل کی ضد (الھذّ) یا (الھذرمۃ) ہے۔ یعنی اس حد تک تیزی سے قرا ت کرنا کہ قاری کے لیے احکام کا ضبط اور سامع کے لیے تدبر کا امکان نہ رہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ہے انہوں نے فرمایا: اس کو ردی کھجورو ں کی طرح نہ بکھیرو اور نہ ہی اس کو بالوں کی طرح کاٹو۔ اس کے عجائب ( عمدگیوں) کے پاس ٹھہرو اور اپنے دلوں کو حرکت دو تم میں سے کسی کامطمع نظر بس سورت ختم کرنا نہ ہو۔ [5] ابو وائل کہتے ہیں[6] ایک آدمی ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا میں نے آج رات ایک ہی رکعت میں مفصل کی قراءت کی ہے تو انہوں نے فرمایا: کاٹ کاٹ کے بالوں کی
Flag Counter