Maktaba Wahhabi

48 - 194
بچوں کو قرآن کی تعلیم دینا اس کی اصل دلیل صحیح بخاری میں[1] عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے: امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’باب تعلیم الصبیان القرآن‘‘ ’’چھوٹے بچوں کوقرآن کی تعلیم دینے کابیان‘‘ پھر سعید بن جبیر رحمہ اللہ کے واسطے سے نقل کر تے ہیں انہوں نے فرمایا: جس کو تم مفصّل کہہ رہے ہو یہ محکم ہے اور کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو میں دس سال کا تھا اور میں نے محکم کو پڑھ لیاتھا۔ اور صحیح بخاری کی روایت میں ایسے ہی فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں محکم کو جمع کیا، میں نے ان سے پوچھا محکم کیا ہے؟ تو انھوں نے فرمایا: ’’المفصل المحکم‘‘ ’’مفصلات محکم ہیں‘‘ اس کی ضد مشابہ ہے ۔مفصل و ہ سورتیں ہیں جن میں فصل زیادہ ہے اور یہ حجرات سے آخر قرآن تک ہیں۔ اسی کو حزب مفصل کہتے ہیں۔ اس کو محکم بھی کہتے ہیں۔ یہ حدیث اس بات پہ دلالت کرتی ہے کہ چھوٹوں کو قرآن مجید کی تعلیم دینا مستحب ہے جو کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے باب قائم کیا ہے بخلاف نا پسند جاننے والوں کے، جیسے راوی حدیث سعید بن جبیراور ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کا موقف ہے۔[2] اور یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ چھوٹوں کو ابتدا مفصل سے کروانی چاہیے کیونکہ یہ ان کے لیے آسان ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ حالِ صغیر کے مطابق اس کی تقسیم کی جائے پس پہلے پہل اس کو قصار مفصل سے شروع کروایا جائے سورۃ الضحیٰ سے الناس تک مثلاً پھر عم یتساء لون سے الضحیٰ تک ، پھر شروع الحجرات سے النّبا تک اس میں کوئی مانع یا
Flag Counter