Maktaba Wahhabi

43 - 194
قرآن مجیدکو باضابطہ قراء سے سیکھنا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَإِنَّکَ لَتُلَقَّی الْقُرْآنَ مِن لَّدُنْ حَکِیْمٍ عَلِیْمٍ﴾ (النمل: 6) ’’بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ حکیم و علیم کی طرف سے قرآن سکھایا جارہا ہے۔‘‘ یعنی یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ کو وحی کیا جاتا ہے اور مادہ (تلقي) لُقیاسے ہے جس میں دو افراد کی ملاقات ہوتی ہے۔ سیکھنے والے (متلقِیّ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور (متلقیّ منہ) سکھانے والے اللہ تعالیٰ ہیں لیکن جبریل علیہ السلام کے واسطہ کے ساتھ ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿فَإِذَا قَرَأْنَاہُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَہُ﴾ ’’پس جب ہم اسے پڑھ لیں تو آپ ہمارے پڑھنے کی پیروی کرو۔‘‘ یعنی جب ہمارا پیغام رساں اور قاصد (جبریل علیہ السلام ) آپ پر ہماری وحی پڑھے۔ یہاں مفعول کے لیے فعل (التلقی) کی بنا مُقری کی اہمیت کی طرف اشارہ ہے جس سے قراءت اخذکی جائے گی۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿مِن لَّدُنْ حَکِیْمٍ عَلِیْمٍ﴾ ’’ حکیم و علیم ذات کی طرف سے ۔‘‘ باوجود اس کے کہ اللہ تعالیٰ سے براہِ راست حاصل نہیں کیا گیا ، بلکہ واسطہ کے ذریعے ہے اوریہ واسطہ سلسلہ اسناد کی پہلی کڑی ہے۔ پس اس قرآن کا سیکھنا اسی بنیاد پہ ہے جس سلسلہ کی انتہا مقام رب العالمین پر ہے جیسا کہ ہم عنقریب بیان کر چکے ہیں ۔ پس قرآن کریم
Flag Counter