Maktaba Wahhabi

125 - 194
فتح اور امالہ ابن أبی شیبہ نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے (طہ) پڑھا اور اس میں امالہ کیا پھر کہا مجھے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھایا ہے۔[1] یہاں (الکسر) سے مراد امالہ ہے اس کو اس لیے کسر کہتے ہیں کہ یہ الف سے کسرہ کی طرف مائل ہوتا ہے اس کو اضجاع بھی کہتے ہیں ۔متواتر قراءت فتح اور امالہ دونوں کے ساتھ ثابت ہیں جیسا کہ تقلیل کے ساتھ بھی جس کو قراء بین بین کا نام دیتے ہیں۔[2] فتح ابن کثیر کی اور غالب طور پر عاصم کی قراءت ہے ان سے امالہ صرف ایک جگہ ثابت ہے جو کہ روایت حفص میں ہے۔[3] امالہ امام حمزہ کی قراءت ہے اور امام کسائی کی بھی۔ ابن ذکوان کی عامر سے روایت ہے اور ابو عمر و بصری کی قراءت اور قانون کی نافع سے روایت ہے اور تقلیل ورش کی نافع سے اور دوری کی ابو عمرو سے روایت ہے۔ پس ان میں سے ہر ایک( فتح ، امالہ اور تقلیل) قراءت متواترہ سے ثابت ہیں۔ پھر اس ثبوت کو اس بات سے بھی قوت ملتی ہے کہ خلیفہ راشد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے دونوں قراءتوں کو قرآن میں باقی رکھا۔ بعض الفاظ فتح کے ساتھ اور بعض
Flag Counter