Maktaba Wahhabi

85 - 677
نے رات بسر کرنی ہوتی تھی۔ ایک بار آپ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھے تو سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا [1]آئیں تو آپ نے اپنا ہاتھ مبارک ان کی طرف بڑھایا تو سیّدہ (عائشہ رضی اللہ عنہا نے ) کہہ دیا یہ زینب ہے۔ تب آپ نے اپنا ہاتھ بھینچ لیا۔ ان دونوں میں بحث شروع ہو گئی اور نوبت شوروغل تک پہنچ گئی۔[2] اسی اثناء میں نماز کے لیے اذان ہوئی تو سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ وہاں سے گزرے۔ انھوں نے ان دونوں کی بلند آوازیں سنیں تو کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نماز کی طرف تشریف لائیں اور ان کے مونہوں میں مٹی بھر دیں ۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی طرف چلے گئے تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں : اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہو جائیں گے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ آکر میرے ساتھ یہ یہ سلوک کریں گے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے اور انھیں خوب ڈانٹ پلائی۔[3]کہنے لگے: کیا تمہارا یہ سلوک ہے؟[4] ’’ایک بار جب سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی بلند آواز سنی تو وہ ان کے گھر میں گئے اور انھیں سزا دینے کے لیے پکڑ لیا اور کہنے لگے: ’’میں تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کبھی آواز بلند کرتے ہوئے نہ دیکھوں ۔‘‘تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیوی کو ان کے والدکے غصے سے بچانے کے لیے درمیان میں آگئے۔ سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ غصے میں چلے گئے۔ [5] بیویوں کو دو باتوں کا اختیار دینے کے واقعہ میں یہ الفاظ بھی ہیں : ’’سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت چاہی تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر بہت سے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں ۔ ان میں سے کسی کو اندر جانے کی اجازت نہ ملی ۔بقول راوی: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو آپ نے اجازت دے دی وہ اندر تشریف لے گئے۔پھر عمر رضی اللہ عنہ آئے، انھوں نے بھی اجازت طلب کی ، انھیں بھی آپ نے
Flag Counter