لیکن یہ تصحیف ہے ، اصل لفظ ’’ حلیلۃ خیر الناس‘‘ ہے جیسا کہ دیوان[1]حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ میں ہے ، جبکہ حلیلۃ کا معنی بیوی ہے۔
نیز ’’سیر اعلام النبلاء للذہبی ‘‘میں یہ روایت درج ہے کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ[2]کے پاس ام المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا تذکرہ ہوا تو انھوں نے کہا:
’’وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خلیلہ تھیں ۔‘‘ [3]
یہ بھی تصحیف (خطا ء مطبعی) ہے۔ اصل لفظ ’’ حلیلۃ‘‘ ہے۔ چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا:
’’ میں اللہ تعالیٰ کے سامنے اس چیز سے براء ت کا اعلان کرتا ہوں کہ تم میں سے میرا کوئی خلیل ہو۔‘‘[4]
٭٭٭
|