Maktaba Wahhabi

68 - 677
’’اے عائشہ! یہ جبریل علیہ السلام ہیں ، تجھے سلام کہتے ہیں ۔‘‘ میں نے کہا: اور اس پر بھی سلامتی اور اللہ کی رحمت ہو۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ’’وہ دیکھتا ہے، ہم نہیں دیکھتے۔ ‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا: ((عُوَیْشُ خَاطِبٌ بِہَا النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم عَائِشَۃَ أُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ۔)) ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو عُوَیش کہہ کر بھی پکارا ہے ۔ ‘‘ ((أوردہ الطبراني في (العشرۃ) من طریق مسلم بن یسار، قال: بلغني أَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم دَخَلَ عَلٰی عَائِشَۃَ فَقَالَ: یَا عُوَیْشُ.... )) [1] اسے طبرانی نے ’’العشرۃ‘‘ میں بواسطہ مسلم بن یسار روایت کیا۔ وہ کہتے ہیں : مجھے یہ خبر پہنچی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تشریف لائے تو فرمایا: ’’ یا عویش! ‘‘ ’’اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ عائشہ اُم المؤمنین رضی اللہ عنہا کو اے بنت صدیق! اور اے بنت ابی بکر! کہہ کر بلاتے تھے۔ ‘‘[2] بعض علماء نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے القابات میں ’’خلیلۃ رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم ‘‘ کا تذکرہ بھی کیا ہے۔ اس اعتبار سے کہ خلت، محبت کا اعلیٰ ترین درجہ ہے۔ اور انھوں نے حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ [3]شاعر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس شعر سے بھی استدلال کیا ہے: خَلِیْلَۃُ خَیْرِ النَّاسِ دِیْنًا وَ مَنْصَبًا نَبِیُّ الْہُدٰی وَ الْمَکْرُمَاتِ الْفَوَاضِلِ ’’دین اور منصب کے لحاظ سے سب لوگوں سے بہتر نبی الہدیٰ کی خلیلہ فضیلت و تکریم والی ہے۔‘‘
Flag Counter