Maktaba Wahhabi

615 - 677
اعلان سن کر اٹھی اور لشکر گاہ سے باہر آ گئی۔ جب میں اپنی ضرورت سے فارغ ہوئی تو لشکر گاہ کی جانب متوجہ ہوئی، تب مجھے پتا چلا کہ یمنی گھونگھوں [1]سے بنا ہوا میرا ہار نہیں ہے۔ لہٰذامیں اپنا ہار تلاش کرنے لگی اور اس کی تلاش نے مجھے روک لیا اور وہ گروہ آ گیا جو مجھے سوار کراتے اور اتارتے[2] تو انھوں نے میری پالکی اٹھائی اور میرے اونٹ پر رکھ دیا جس پر میں سوار ہوتی تھی ۔ ان کے خیال کے مطابق میں پالکی میں تھی۔ اس وقت عورتیں دبلی پتلی ہوتی تھیں ۔ انھیں گوشت وزنی نہ کرتا کیونکہ وہ بقدر ضرورت کھانا[3] کھاتی تھیں ۔ چنانچہ ان لوگوں نے جب پالکی اٹھائی تو اس کے خفیف ہونے پر انھیں کوئی تعجب نہ ہوا۔ میں اس وقت نوعمر لڑکی تھی۔ انھوں نے اونٹ اٹھایا اور قافلہ چل پڑا۔ لشکر لشکر گاہ سے نکل گیا، اب جب میں پڑاؤ والی جگہ پر آئی تومجھے اپنا ہار مل گیا۔ وہاں نہ کوئی پکارنے والا تھا اور نہ کوئی پکار سننے والا تھا۔ میں نے سوچا کہ جب انھیں میرے نہ ہونے کا پتا چلے گا تو وہ ضرور میرے پاس لوٹ آئیں گے۔ جونہی میں اپنے خیمے والی جگہ بیٹھی مجھ پر نیند کا غلبہ ہو گیا اور میں سو گئی۔ صفوان بن معطل سلمی ذکوانی لشکر کے پیچھے رہ کر خبری گیری کرتے تھے، وہ رات[4]کی ابتدا میں چلے تو صبح کے قریب میرے خیمے والی جگہ پہنچے، انھیں ایک سوئے ہوئے انسان کا ہیولا نظر آیا۔ وہ میری طرف آئے اور جب مجھے دیکھا تو پہچان لیا۔ چونکہ وہ حکم حجاب کے نزول سے پہلے مجھے دیکھ چکے تھے۔ انھوں نے جب مجھے پہچانا تو اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ کہا۔ میں اس کے استرجاع کی آواز سن کر بیدار ہو گئی۔ میں نے اپنی چادر کے ساتھ اپنا چہرہ ڈھانپ لیا اور اللہ کی قسم! اس نے میرے ساتھ کوئی بات نہیں کی اور نہ میں نے اس کے استرجاع کے علاوہ اس کا کوئی لفظ سنا۔ بالآخر اس نے اپنی سواری بٹھائی اور اس کے اگلے پاؤں پر اس نے اپنا پاؤں رکھا، میں اس پر سوار ہو گئی۔ وہ سواری کی مہار پکڑ کر آگے آگے چل دیا۔ یہاں تک کہ ہم دوپہر کے وقت[5] لشکر سے آ ملے
Flag Counter