Maktaba Wahhabi

548 - 677
((اِنَّہٗ اَشَارَ نَحْوَ بَیْتِ عَائِشَۃَ)) کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی جانب یا سمت میں اشارہ کیا۔ روافض کا متکبرانہ مکر و فریب کا یہ جال دو رافضیوں نے بچھایا ہے۔ (۱) عبدالحسین نے اپنی کتاب ’’المراجعات‘‘ میں اور (۲) التیجانی السماوی[1]نے اپنی کتاب ’’فاسألوا اہل الذکر‘‘ میں ۔[2] علمائے اہل سنت نے گمراہی اور باطل کے ان دونوں مرجع کو منہ توڑ اور دندان شکن جواب دیا ہے۔ پہلے یعنی عبدالحسین کا ردّ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس طرح کیا: ’’متعصب شیعی عبدالحسین نے اپنی کتاب ’’المراجعات‘‘ میں متعدد فصول قائم کی ہیں ، جن میں وہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر طعن و تشنیع کرتے ہوئے جھوٹی اور من گھڑت روایات ،بہتانات کا سہارا لیتے ہوئے شرم و حیا سے بالکل عاری اور اس نے پوری ڈھٹائی کے ساتھ یہ قبیح فعل سرانجام دیا ہے۔ بلکہ صحیح احادیث میں تحریف کرتے ہوئے یہود کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو مسخ کرے اور اس کے ہاتھوں کو مفلوج کرے۔ وہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی کو فتنہ مذکورہ گرداننے کی سعی لاحاصل کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ إِنْ يَقُولُونَ إِلَّا كَذِبًا ﴾ (الکہف: ۵) ’’بولنے میں بڑی ہے، جو ان کے مونہوں سے نکلتی ہے، وہ سراسر جھوٹ کے سوا کچھ نہیں کہتے۔‘‘ اس نے سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر درج ذیل بہتان لگانے کے لیے گزشتہ دونوں روایات کو توڑ مروڑ کر ان پر اعتماد کا عندیہ دیا ہے: الف: بخاری کی روایت جس کے الفاظ یہ ہیں : ((فَاَشَارَ نَحْوَ مَسْکَنِ عَائِشَۃَ)) کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی جانب یا سمت میں اشارہ کیا۔ ب:صحیح مسلم کی روایت کے یہ الفاظ ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے نکلے۔ تو فرمایا: ’’کفر کا سر یہاں سے ہے۔‘‘ ان الفاظ سے ’’المراجعات‘‘ کے مصنف نے یہ وہم ڈالنے کی کوشش کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی طرف تھا اور فتنہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصود عائشہ بذات خود ہیں ۔ (معاذ اللّٰہ)
Flag Counter