Maktaba Wahhabi

532 - 677
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام بیویاں لفظ ’’آل‘‘ کے عموم میں آ جاتی ہیں ، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک صدقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد کے لیے حلال نہیں ۔‘‘ اور اس بات کی دلیل یہ ہے کہ خمس سے ازواج النبی علیہ السلام کا نان و نفقہ نکالا جاتا تھا۔ اسی طرح ابن ابی ملیکہ نے جو روایت کی ہے: بے شک خالد بن سعید نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف صدقہ کی ایک گائے بھیجی تو انھوں نے یہ کہہ کر لوٹا دی کہ ہم آل محمد ہیں ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ۔[1] کتنے تعجب کی بات ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان میں آپ کی ازواج کیسے شامل نہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوْتًا)) [2] ’’اے اللہ! تو آل محمد کو اتنی روزی دے کہ وہ صرف زندہ رہ سکیں ۔‘‘ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قربانی کرتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ((اَللّٰہُمَّ ہٰذَا عَنْ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ۔))[3] ’’اے اللہ یہ محمد اور آل محمد کی طرف سے ہے۔‘‘ اسی طرح سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل نے کبھی گندم کی روٹی سیر ہو کر نہیں کھائی۔‘‘[4] اور نمازی کا اپنی نماز میں یہ کہنا:’’ اے اللہ! تو محمد اور آل محمد پر رحمتیں بھیج۔‘‘[5] یقیناً صدقہ محمد اور آل محمد کے لیے حلال نہیں ۔[6]سیّدنا معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : وہ
Flag Counter