Maktaba Wahhabi

530 - 677
حکم دیا اور خمس سے ان دونوں کا مہر ادا کیا۔ کچھ اہل علم جیسے امام شافعی اور امام احمد نے بنو مطلب بن عبد مناف کو بھی صدقہ کی حرمت میں بنو ہاشم کے ساتھ شامل کیا ہے۔ کیونکہ خمس کے پانچویں حصے کے عطیات میں وہ بھی ان کے شریک ہوتے ہیں ۔ یہ بخاری کی اس حدیث سے استدلال کیا جاتا ہے۔[1] سیّدنا جبیر بن مطعم سے روایت ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنو عبد شمس اور بنو نوفل کے بجائے بنو عبدالمطلب اور بنو ہاشم کو ایک جیسے عطیات دیا کرتے، کیونکہ بنو مطلب اور بنو ہاشم ایک ہی چیز تھے۔ جہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کا آپ کے اہل بیت میں شمار ہونے کی دلیل ہے تو اس کے لیے قرآن و سنت میں متعدد دلائل ہیں ۔ اللہ عزوجل نے فرمایا: ﴿ وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ إِنَّمَا يُرِيدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا () وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَى فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللّٰهِ وَالْحِكْمَةِ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا﴾ (الاحزاب: ۳۳۔۳۴) ’’اور اپنے گھروں میں ٹکی رہو اور پہلی جاہلیت کے زینت ظاہر کرنے کی طرح زینت ظاہر نہ کرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو۔ اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے گندگی دور کر دے اے گھر والو! اور تمھیں پاک کر دے ، خوب پاک کرنا اور تمہارے گھروں میں اللہ کی جن آیات اور دانائی کی باتوں کی تلاوت کی جاتی ہے انھیں یاد کرو۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے نہایت باریک بین، پوری خبر رکھنے والا ہے۔‘‘ چنانچہ یہ آیت حتمی طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو اہل بیت میں شمار کر رہی ہے۔ کیونکہ آیات کے سیاق و سباق میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں سے ہی خطاب کیا گیا ہے۔ نیز صحیح مسلم کی حدیث اس کے منافی نہیں ہے۔[2]
Flag Counter