ابو الفتح محمد بن حسین الحافظ نے کہا: ’’نصر بن مزاحم اپنے (شیعہ) مذہب میں غالی ہے۔ اپنی حدیث میں قابل تعریف نہیں ۔‘‘[1]
ابراہیم بن یعقوب جوزجانی نے کہا: ’’ نصر بن مزاحم العطار حق سے پھر جانے والا متعصب شخص تھا۔‘‘[2]
خطیب بغدادی نے درج بالا عبارت کی شرح میں لکھا: ’’میں کہتا ہوں : اس کی مراد شیعیت میں غلو ہے۔‘‘[3]
صالح بن محمد نے کہا: ’’نصر بن مزاحم ضعفاء سے منکر احادیث روایت کرتا ہے۔‘‘[4]
عقیلی نے کہا: ’’یہ شیعہ تھا اس کی روایات میں اضطراب اور بے شمار غلطیاں ہوتی ہیں ۔‘‘[5]
ابو خیثمہ نے کہا: ’’یہ کذاب تھا۔‘‘[6]
ابو حاتم نے کہا: ’’اس کی روایات کمزور ہوتی ہیں ، وہ متروک ہے۔‘‘[7]
عجلی نے کہا: ’’یہ غالی رافضی تھا .... نہ یہ ثقہ ہے اور نہ یہ قابل اعتماد ہے۔‘‘[8]
امام ابن حجر اور امام ذہبی نے اس کے بارے میں کہا: ’’یہ غالی رافضی ہے۔ محدثین نے اسے متروک کر دیا۔‘‘[9]
یاقوت حموی[10] نے کہا: ’’نصر بن مزاحم ابو الفضل منقری، کوفی تاریخ اور روایات کا عالم تھا۔ غالی اور کٹر
|