Maktaba Wahhabi

361 - 677
درج بالا حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ سیّدہ فاطمہ، سیّدہ عائشہ رضی ا للہ عنہما پر بھرپور اعتماد کرتی تھیں اور یہ اس بات کی بھی دلیل ہے کہ سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے جو بات یا کام سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سپرد کیا کہ وہ اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا دیں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوری امانت کے ساتھ من و عن وہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا دی۔ اسی طرح جب دیگر امہات المومنین رضی اللہ عنہن نے سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہ پیغام پہنچانے کے لیے بھیجا کہ آپ کی بیویاں آپ کو اللہ کا واسطہ دے کر کہتی ہیں کہ آپ ان کے ساتھ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے معاملہ میں انصاف کیا کریں تو سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ پیغام پہنچا دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے میری لاڈلی بیٹی! کیا تم اس کے ساتھ محبت نہیں کرتی جس کے ساتھ میں محبت کرتا ہوں ؟ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیوں نہیں ۔ چنانچہ سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا امہات المومنین کے پاس واپس گئیں اور انھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جواب سے آگاہ کیا۔ انھوں نے اس پر اصرار کیا کہ وہ دوبارہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جائیں لیکن انھوں نے دوبارہ آپ کے پاس جانے سے انکار کر دیا۔[1] اس حدیث میں اس بات کی صراحت ہے کہ سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے انتہائی محبت و عقیدت رکھتی تھیں ۔صحیح مسلم کی روایت کے درج ذیل الفاظ ہیں : ’’.....چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ’’اے میری بیٹی! کیا تو وہ نہیں پسند کرتی جو میں پسند کرتا ہوں ؟‘‘ سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیوں نہیں ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم ان (عائشہ رضی اللہ عنہا ) سے محبت کرو۔‘‘[2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو یہ حکم دیا اور وہ کیسے آپ کے حکم کی نافرمانی کر سکتی تھیں ۔ رضی اللّٰہ عنہا و ارضاہا۔ ٭٭٭
Flag Counter