Maktaba Wahhabi

360 - 677
کہ مذکورہ حدیث میں وضاحت ہے اور محرم راز صرف وہی ذات ہو سکتی ہے جو دل کے بالکل قریب ہو، جو کسی انسان کی محبوب ترین ہستی ہو اور یہی مقدس کیفیات اور مطہر جذبات سیّدہ فاطمہ اور ہماری ماں سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی ا للہ عنہما کے درمیان موجزن رہے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ سرگوشی والا واقعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے آخری لمحات میں پیش آیا اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے اس راز کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد دریافت کیا یعنی ان لمحات میں جن کے متعلق یہ راندۂ خلائق گروہ صحابہ کرام اور اہل بیت کے درمیان عداوت و بغض کی آگ کا الاؤ بھڑکانے کی کوشش کرتا ہے اور امت میں تفرقہ بازی اور گروہ سازی کا تانا بانا بنتا ہے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ حدیث بھی روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَ اَیْمُ اللّٰہِ، لَوْ فَاطِمَۃُ اِبْنَۃُ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ یَدَہَا)) [1] ’’اللہ کی قسم! اگر محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیٹی فاطمہ( رضی اللہ عنہا ) بھی چوری کرتی تو ضرور میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔‘‘ اس فرمان ذی شان میں سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی رفعت شان اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں ان کی قربت اور عظمت کی دلیل ہے ، نیز یہ حدیث بھی سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی مروی ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر اپنی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کا خصوصی تذکرہ کیا، کیونکہ وہی آپ کے اہل خانہ میں سے سب سے زیادہ آپ کو عزیز تھی ۔ نیز اس وقت اس بیٹی کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی اور بیٹی زندہ موجود نہ تھی۔[2] جب کسی کام کے لیے سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں اور آپ گھر پر نہ ہوتے تو وہ اپنا کام سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی کو بتاتیں ۔ چنانچہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب فاطمہ رضی اللہ عنہا کو پتا چلا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ غلام آئے ہیں ۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی پر مشقت گزران کی شکایت لے کر گئیں ۔ لیکن فاطمہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گھر پر نہ پایا، چنانچہ انھوں نے اپنے آنے کی وجہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتا دی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر تشریف لائے تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو فاطمہ رضی اللہ عنہا کے آنے کی اطلاع دی اور ان کی شکایت کے متعلق آپ کو بتایا۔[3]
Flag Counter