Maktaba Wahhabi

319 - 677
’’اے ام المومنین! آپ دو سچے منتظمین[1]، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس جا رہی ہیں ۔‘‘[2] سیّدنا ابن عباس رضی ا للہ عنہما نے خوارج کو دعوت دیتے ہوئے اور ان کے ساتھ بحث و مباحثہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’تمہارا یہ کہنا کہ علی رضی اللہ عنہ نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ (واقعہ جمل) میں قتال تو کیا لیکن نہ قیدی بنائے اور نہ مال غنیمت حاصل کیا۔ (تو میں کہوں گا) کیا تم اپنی ماں کو قید کرتے اور ان سے وہ چیز حلال کرتے جو ان کے علاوہ (کافروں ) سے حلال کی جاتی ہے؟ اگر تم ایسا کرو گے تو کافر ہو جاؤ گے کیونکہ وہ تمہاری ماں ہیں اور اگر تم یہ کہو کہ وہ ہماری ماں نہیں تو پھر بھی تم کافر بنو گے۔ کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ ﴾ (الاحزاب: ۶) ’’یہ نبی مومنوں پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھنے والا ہے اور اس کی بیویاں ان کی مائیں ہیں ۔‘‘ ’’گویا تم دو گمراہیوں کے درمیان گھوم رہے ہو۔ تم جو بھی اختیار کرو گے گمراہی کی طرف جاؤ گے۔ سب نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔ میں نے کہا: کیا میں اس شبہ سے نکل گیا ہوں ؟ سب نے کہا: جی ہاں ۔‘‘[3] ۵۔سیّدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’’اللہ تعالیٰ آپ کو اچھا بدلہ دے، پس اللہ کی قسم! جب بھی آپ پر کوئی مصیبت آئی اللہ تعالیٰ نے
Flag Counter