Maktaba Wahhabi

237 - 677
’’قروء‘‘ اضداد میں سے ہے اور اس سے طہر اور حیض دونوں مراد لیے جاتے ہیں ۔[1] ۵۔ اجتہادی تفسیر: ۱۔تفسیر کرتے ہوئے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اجتہاد سے بھی کام لیتی تھیں جیساکہ آپ نے ’’الخمر‘‘ کی تفسیر ہر نشہ آور اشیاء سے کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾ (المائدۃ: ۹۰) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور شرک کے لیے نصب کردہ چیزیں اور فال کے تیر سراسر گندے ہیں ، شیطان کے کام سے ہیں ، سو اس سے بچو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔‘‘ آپ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’ہر نشہ آور چیز حرام ہے‘‘[2] اور ہر وہ مشروب جس کا انجام شراب کی طرح ہو وہ شراب کی مثل حرام اور آپ اس کی یہ علت بیان کرتی ہیں : ’’کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ’’الخمر‘‘ کے نام کی وجہ سے اسے حرام نہیں کیا بلکہ اسے اس کے انجام کی وجہ سے حرام کیا ہے۔‘‘[3] ۲۔اسی طرح وہ اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿ مَا أَغْنَى عَنْهُ مَالُهُ وَمَا كَسَبَ﴾ (اللہب: ۲) ’’نہ اس کے کام اس کا مال آیا اور نہ جو کچھ اس نے کمایا۔ ‘‘ اس آیت میں ’’وَمَا کَسَبَ‘‘ کی تفسیر ’’اولاد‘‘ سے کرتی ہیں ۔ چونکہ مصنف عبدالرزاق، ج ۹، ص: ۱۳۰ میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿ مَا أَغْنَى عَنْهُ مَالُهُ وَمَا كَسَبَ﴾ (اللہب: ۲) کی تفسیر میں فرمایا: ’’اس کی اولاد اس کی کمائی ہی ہے۔‘‘ ۳۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان:
Flag Counter