Maktaba Wahhabi

236 - 677
سیّدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا بوڑھی ہو گئیں اور انھیں اندیشہ ہو گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں جدا کر دیں گے تو انھوں نے کہا: اے رسول اللہ! میری باری سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دیجیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ پیشکش قبول کر لی۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ہم کہتے تھے یہ آیت سیّدہ سودہ رضی اللہ عنہا اور ان جیسے معاملے والی عورتوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ بقول راوی شاید عروہ نے یہ کہا۔ ﴿ وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا﴾ (النساء: ۱۲۸) اور اگر کوئی عورت اپنے خاوند سے کسی قسم کی بے رخی سے ڈرے ۔‘‘[1] ۴۔ لغوی تفسیر: قرآن کریم بلیغ عربی زبان میں نازل ہوا اور اس کی تفسیر کے اسالیب میں عربوں کے کلام کی معرفت کا اسلوب بھی ہے ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو تفسیر کے میدان میں بھی عبور حاصل تھا۔ چونکہ وہ لغت اور ادب عربی کے شعر و نثر میں رسوخ رکھتی تھیں ۔ نیز ان کی بلاغت و فصاحت بھی معروف ہے۔ جیسا کہ اس واقعہ سے عیاں ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان: ﴿ وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ ﴾ (البقرۃ: ۲۲۸) ’’اور وہ عورتیں جنھیں طلاق دی گئی ہے اپنے آپ کو تین حیض تک انتظار میں رکھیں ۔‘‘ میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ’’قروء‘‘ کی تفسیر ’’طہر‘‘ سے کی اور قروء کا معنی حیض نہیں کیا،[2] اگرچہ لفظ
Flag Counter