Maktaba Wahhabi

194 - 677
باوجود وہ اپنے دل کے مزید اطمینان کے لیے عرض کیا: ’’مجھے عورت نے دودھ پلایا تھا مرد نے تو نہیں ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بات کی تاکید کے لیے دوبارہ وہی فرمایا: ’’بے شک وہ تمہارا چچا ہے اور تمہارے پاس آسکتا ہے ۔‘‘[1] ایک دفعہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف بیٹھے ہوئے تھے تو آپ نے انھیں مخاطب کیا کہ مجھے اوڑھنی پکڑا دو۔ تو انھوں نے فوراً کہا ، میں حائضہ ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ۔‘‘[2] آپ رضی اللہ عنہا کے ورع کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ آپ نے ایک چھوٹی بچی کو اپنے پاس آنے سے صرف اس لیے منع کر دیا کہ اس نے گھنگھرو پہنے ہوئے تھے۔ آپ نے فرمایا: جب تک اس کے گھنگھرو نہ کاٹ دو اس وقت تک میرے پاس مت لاؤ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ نے فرمایا: ((لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِکَۃُ بَیْتًا فِیْہِ جَرْسٌ)) ’’اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں (بجنے والی چیز) گھنٹی ہو ۔‘‘[3] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ورع کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ ایک مرتبہ ایک نابینا شخص ان سے کچھ پوچھنے آیا تو انھوں نے حجاب کے پیچھے رہ کر جواب دیا، وہ کہنے لگا: میں تو نابینا ہوں ، آپ مجھ سے کیوں پردہ کر رہی ہیں ؟ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اگر تم مجھے نہیں دیکھ سکتے تو میں تو تمھیں دیکھ سکتی ہوں ۔[4] آپ رضی اللہ عنہا کے ورع کے بابت شریح بن ہانی سے موزوں پر مسح کے ضمن میں مروی ہے کہ میں نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے موزوں پر مسح کے متعلق پوچھا تو انھوں نے فرمایا: تم سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے پوچھو۔ کیونکہ وہ اس مسئلہ میں مجھ سے بہتر جانتے ہیں ۔ چنانچہ میں سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی وہی بات بتلائی۔[5]
Flag Counter