Maktaba Wahhabi

193 - 677
أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا (28) وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ فَإِنَّ اللّٰهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا﴾ (الاحزاب: ۲۸۔۲۹) ’’اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دے اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت کا ارادہ رکھتی ہو تو آؤ میں تمھیں کچھ سامان دے دوں اورتمھیں رخصت کردوں ، اچھے طریقے سے رخصت کرنا۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخرت کے گھر کا ارادہ رکھتی ہو تو بے شک اللہ نے تم میں سے نیکی کرنے والیوں کے لیے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔‘‘ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدا انہی سے کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دنیاوی مال و متاع اور اللہ و رسول کے درمیان اختیار دیا کہ وہ اپنی خوشی سے جو بھی اختیار کر لیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں فرصت مہیا کرنے کے لیے پیش کش بھی کی کہ فیصلہ کرنے میں جلدی کرنے کی ضرورت نہیں ، بلکہ جاؤ اور اپنے والدین سے بھی مشورہ کر لو کہ اگر انھیں دنیا کی طرف میلان ہو تو اپنے دل میں مخفی رکھنے کی ضرورت نہیں ۔ اگرچہ ان کے خواب و خیال میں بھی یہ بات نہ تھی۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم جلدی نہ کرو تاکہ اپنے والدین سے مشورہ کر لو۔‘‘ انھوں نے فوراً جواب دیتے ہوئے کہا: کیا اس معاملے میں میں اپنے والدین سے مشورہ کروں گی۔ بے شک میں اللہ، اس کا رسول اور دار آخرت چاہتی ہوں ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر ازواج نے بھی انہی کی پیروی کی اور جو انھوں نے کہا وہی سب نے کہا۔[1] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے جواب میں کامل صدیقیّت نمایاں تھی اور ان کا جواب بلند اخلاق و یقین کا عمدہ نمونہ تھا۔ جیسا کہ اپنے جواب میں انھوں نے سوالیہ انداز میں انکار کرتے ہوئے کہا: کیا میں اس معاملے میں اپنے والدین سے مشورہ کروں ۔ گویا ان کے انکار میں کافی و شافی جواب تھا اور جواب کے بعد جو وضاحت تھی اس سے ان کے قلبی لگاؤ اور دنیا سے بے رغبتی، ذہانت و فطانت کا نمونہ اور خوبصورت طرز تخاطب جھلکتا تھا۔ سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی ساری زندگی زہد و ورع سے عبارت تھی۔ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں انھوں نے اپنے رضاعی چچا کو اپنے گھر نہیں آنے دیا، یہاں تک کہ انھوں نے اس بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار نہ کر لیا۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے قطعاً انھیں اجازت نہیں دی ، جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں یہ نہ فرمایا: ’’تمہارے چچا کے تمہارے گھر آنے میں کوئی حرج نہیں ۔‘‘ اس کے
Flag Counter