Maktaba Wahhabi

189 - 677
کرتی رہتی تھیں پھر اسے تقسیم کر دیتیں ۔ جبکہ سیّدہ اسماء رضی اللہ عنہا کو جونہی مال ملتا وہ کم ہوتا یا زیادہ وہ اسے فوراً تقسیم کر دیتی تھیں ۔ آنے والے دن کے لیے ایک درہم بھی نہ رکھتی تھیں ۔‘‘[1] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فقراء کے حسب حال ان کی مدد کرتی تھیں ۔ ایک بار ایک سوالی ان کے پاس آیا تو اسے ایک روٹی دے دی۔ وہ لے کر چلا گیا پھر ان کے پاس سے ایک آدمی گزرا جس نے صاف ستھرا لباس پہنا ہوا تھا اور قدرے باوقار تھا۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسے بٹھا کر کھانا فراہم کر دیا۔ اس نے وہیں تناول کیا۔ ان دو اشخاص کے متعلق مختلف سلوک کے بارے میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَنْزِلُوا النَّاسَ مَنَازِلَہُمْ)) [2] ’’تم لوگوں کے ساتھ حسب مرتبہ سلوک کرو۔‘‘ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ کبھی نہ سوچا کہ وہ جو چیز اللہ کی راہ میں خرچ کر رہی ہیں وہ قلیل ہے کثیر۔ کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے فیض یافتہ تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِتَّقُوْا النَّارَ وَ لَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ)) [3] ’’تم آگ سے بچو، چاہے آدھی کھجور کے ذریعے ہو۔‘‘ ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود انھیں ان الفاظ کے ساتھ نصیحت فرمائی تھی: ((یَا عَائِشَۃُ! اِسْتَتِرِیْ مِنَ النَّارِ وَ لَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ، فَاِنَّہَا تَسُدُّ مِنَ الْجَائِعِ مسدُّہَا مِنَ الشَّبْعَانِ)) [4] ’’اے عائشہ! تم آگ سے پردے میں ہو جاؤ اگرچہ آدھی کھجور کے ذریعے ہو۔ کیونکہ بھوکے کی بھوک اس سے اسی طرح ختم ہوتی ہے جس طرح پیاسے کو ایک گھونٹ پانی سے تسکین مل جاتی ہے۔‘‘
Flag Counter