Maktaba Wahhabi

188 - 677
تو مجھے اب ملامت نہ کر۔ اگر تو اس وقت مجھے یاد دلا دیتی تو میں ایسا ہی کرتی۔‘‘[1] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنا ایک مکان سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہا کو ایک لاکھ اسی ہزار درہم میں فروخت کیا اور جب تک وہ سب تقسیم نہ کر لیا اس وقت تک اپنی جگہ سے نہ اٹھیں ۔[2] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ’’ایک بار میں نے اپنی نئی قمیض زیب تن کی، میں خود اسے دیکھنے لگی اور وہ مجھے بہت اچھی لگی۔ میرے ابا جان سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: تم کیا دیکھ رہی ہو؟ بے شک اللہ تعالیٰ تمھیں نہیں دیکھ رہا۔ میں نے کہا: اس کا کیا مطلب؟ انھوں نے فرمایا: کیا تمھیں علم نہیں جب بندے میں خود پسندی آ جاتی ہے تو اس کا رب عزوجل اس پر ناراض ہوتا ہے۔ حتیٰ کہ وہ زینت ترک کر دے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : میں نے فوراً اسے اتارا کر صدقہ کر دیا۔ چنانچہ سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اُمید ہے تمہارا یہ عمل اس فعل کا کفارہ بن جائے گا۔‘‘[3] عطاء سے روایت ہے: ’’سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف ایک لاکھ درہم کا ایک ہار بھیجا۔ انھوں نے اسے امہات المومنین میں تقسیم کر دیا۔‘‘[4] سیّدنا عبداللہ بن زبیر رضی ا للہ عنہما فرماتے ہیں : ’’میں نے دو عورتوں (سیّدہ عائشہ اور سیّدہ اسماء رضی اللہ عنہا ) سے بڑھ کر کوئی سخی نہ دیکھا۔ تاہم ان دونوں کی سخاوت کے انداز اپنے اپنے تھے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تو اپنے پاس تھوڑا تھوڑا مال جمع
Flag Counter