Maktaba Wahhabi

141 - 677
صحابہ رضی اللہ عنہم اور کبار تابعین رحمہم اللہ تک پہنچائے وہ سعادت صرف انہی کے حصے میں آئی۔[1] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مرض الموت میں فرماتے تھے۔ اے عائشہ! میں ابھی تک خیبر میں زہریلے کھانے کے زہر کی شدت محسوس کرتا ہوں ۔ مجھے ایسے لگ رہا کہ میری رگِ جان کٹ رہی ہے۔‘‘[2] جوں جوں دن گزرتے گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مرض میں شدت آتی گئی، حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں مسجد کے اندر جا کر لوگوں کو نماز پڑھانے کی سکت بھی نہ رہی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی بیمار ہوتے تو کچھ دعائیں اور تعوّذات پڑھ کر آپ اپنے بدن مبارک پر پھونک لیتے۔ اسی طرح آپ کی مرض الموت میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا وہ دعائیں اور تعوذات پڑھتیں اور آپ کے ہاتھ پر پھونک مارتیں پھر آپ کا دست مبارک آپ کے بدن پر پھیر دیتیں ۔ لوگ مسجد میں جمع ہو کر نماز صبح کی امامت کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے۔ ہر بار جب آپ نماز پڑھانے کے لیے اٹھنا چاہتے آپ بے ہوش ہو جاتے۔ تب آپ نے فرمایا: تم ابوبکر رضی اللہ عنہ کو کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔ چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہہ دیا: اے اللہ کے رسول! بے شک ابوبکر رضی اللہ عنہ نرم دل ہیں ، جب وہ قرآن پڑھیں گے تو اپنے آنسو نہ روک سکیں گے۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی اور کو حکم دیں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : اللہ کی قسم میں صرف اس بات کو ناپسند کرتی تھی کہ لوگ اسے برا جانیں گے کہ سب سے پہلے ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قائم مقام بن رہے ہیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : دو یا تین بار میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی بات کا تکرار کیا تو آپ نے زور دے کر فرمایا: ’’تم ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔ بے شک تم عورتیں تو یوسف علیہ السلام کے زمانے کی عورتیں لگتی ہو۔‘‘[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مرض الموت سے پہلے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس کچھ سونا رکھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے مرض الموت میں وہ یاد آ گیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا۔ ’’تم
Flag Counter